تشکر نیوز: سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ ثقافت سندھ کی جانب سے آثار قدیمہ کی ایک عمارت کی انہدامی کارروائی روکنے کے نوٹس کو اختیارات سے تجاوز قرار دے دیا۔ عدالت نے آثار قدیمہ کو محفوظ بنانے سے متعلق درخواست پر سماعت کے بعد تحریری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ ثقافت نے مذکورہ عمارت کو محفوظ ورثہ قرار دینے کی ضابطے کی کارروائی مکمل نہیں کی، جس کے بغیر اس دعوے کو درست تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
ایف بی آر کا ٹیکس اہداف پورا کرنے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ محض عمارت کو محفوظ ورثہ قرار دینا انہدامی کارروائی روکنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ محکمہ ثقافت اور عمارت کے مالک کے درمیان کوئی معاہدہ نہ ہونے کے باعث محکمہ ثقافت کو مداخلت کا حق حاصل نہیں۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عمارت کے مالک نے خدشہ ظاہر کیا کہ عمارت سے ملبہ گرنے کی صورت میں نقصان کے لیے انہیں ذمہ دار قرار دیا جائے گا، جبکہ مخدوش عمارتوں کو ریگولیٹ کرنے کا دائرہ اختیار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے پاس ہے۔
ایس بی سی اے کو ٹیکنیکل کمیٹی کی مشاورت کے بعد ڈیمولیشن سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے اور اس کے لیے محکمہ ثقافت سے این او سی لینے کی ضرورت نہیں۔ فیصلے میں محکمہ ثقافت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ انہدامی کارروائی میں مداخلت نہ کرے، تاہم ایس بی سی اے کی ٹیکنیکل کمیٹی کے ساتھ معاونت کر سکتی ہے تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ آیا مذکورہ عمارت ناقابل مرمت ہے یا نہیں۔