تشکُّر نیوز رپورٹنگ،
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات مسترد کر دیے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات کے انعقاد سے پہلے اور انتخابی عمل کے دوران الیکشن کمیشن کو بے پناہ چیلنجز درپیش تھے، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات نے انتخابات کے انعقاد کو ایک چیلنج بنا دیا، ایسی صورت حال میں انتخابی عمل اور بالخصوص نتائج کی تیزی کیلئے انسانی جانوں کو خطرات میں جھونکنے سے پورے انتخابی عمل کے سبو تاژ ہونے کا خطرہ موجود تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے تدارک کیلئے ترجیحی اقدامات کیے گئے، سکیورٹی اداروں کے مشورے پر وفاقی حکومت نے موبائل فون سروس بند کی، بعض مقامات پر ہارنے والے امیدواروں کے حامیوں نے شاہراؤں پر دھرنے دیے جس سے پولنگ عملے کو نقل و حمل میں مشکلات پیش آئیں۔
ترجمان کا کہنا تھاکہ بلوچستان کے بعض علاقوں میں پولنگ عملے اور سامان کی نقل و حمل کیلئے ہیلی کاپٹر بھی استعمال کرنا پڑے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق ملک کے کئی حصوں میں سکیورٹی کی صورت حال اور کوآرڈی نیشن میں آسانی کیلئے 5 سے 6 ریٹرننگ آفیسرز کے دفاتر ایک ہی جگہ بنائے گئے، ان دفاتر پر پولنگ عملے کی آمد سے رش بڑھا اور کئی جگہوں پر ریٹرننگ آفیسرز کے دفاتر کے سامنے بےپناہ ہجوم بھی اکٹھا ہوا جس سے عملے کو پولنگ میٹریل جمع کرانے میں مشکلات پیش آئیں جن کا انتخابی نتائج کی تیاری پر بھی اثر پڑا۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہےکہ ای ایم ایس کا بنیادی کام آر او کے دفاتر میں پریذائیڈنگ آفیسرز کے ذریعے جمع کرائے گئےنتائج کی تیاری تھا، آر او کے دفاتر میں نصب EMS نظام نے تسلی بخش کام کیا تاہم پریذائیڈنگ آفیسرز کے فونز میں ای ایم ایس موبائل ایپ کو فارم۔45 آر او ز کو بھیجنے کے لیے انٹرنیٹ کی ضرورت تھی جو بند تھا۔
ترجمان کے مطابق ان مشکلات اور مسائل کے باوجود الیکشن کمیشن 8 فروری کو الیکشن کے عمل کو پرامن اور منظم رکھنے میں کامیاب رہا، الیکشن کمیشن ان دنوں میں بھی دفتری اوقات کے بعد بھی دیر تک ایسی شکایات کو وصول کر رہا ہے اور ان پر فوری فیصلے بھی کیے جا رہے ہیں۔