دراصل کیش فار کویری معاملہ اس وقت سرخیوں میں آگیا تھا جب سپریم کورٹ کے وکیل اجے اننت دیہادرائی کے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی ممبر پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے ٹی ایم سی ممبر پارلیمنٹ پر سنگین الزامات عائد کئے تھے اور جانچ کا مطالبہ بھی کیا تھا ۔ انہوں نے دعوی کیا تھا کہ ٹی ایم سی ممبر پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ میں سوال پوچھنے کیلئے کاروباری درشن ہیرانندانی سے رشوت لی تھی ۔
بتادیں کہ ملزم کاروباری درشن نے اپنے حلف نامہ میں کہا کہ کئی مواقع پر اس کی مہوا موئترا سے ملاقات ہوئی تھی اور وہ ٹی ایم سی ممبر پارلیمنٹ سے روزانہ سے لے کر ہفتہ وار طور پر بات چیت کرتا تھا۔ اس نے حلف نامہ میں کہا کہ انہوں نے ایک ممبر پارلیمنٹ کے طور پر اپنی ای میل آئی ڈی میرے ساتھ شیئر کی ، تاکہ میں انہیں جانکاری بھیج سکوں اور وہ پارلیمنٹ میں سوال اٹھا سکیں ۔ میں ان کی تجویز کے ساتھ گیا ۔ کچھ جانکاری میرے ساتھ شیئر کی گئی، جس کی بنیاد پر میں نے ضرورت پڑنے پر ان کی لاگ ان کا استعمال کرکے سوالات کا مسودہ تیار کیا اور پوسٹ کرنا جاری رکھا ۔
درشن نے یہ بھی دعوی کیا کہ ٹی ایم سی لیڈر نے ان سے کئی طرح کی مدد مانگی ۔ انہوں نے کہا کہ کئی مرتبہ مجھے لگا کہ وہ میرا نامناسب فائدہ اٹھا رہی ہیں اور مجھ پر ان چیزوں کو کرنے کیلئے دباو ڈال رہی ہیں، جو میں نہیں چاہتا تھا، لیکن مندرجہ بالا وجوہات سے میرے پاس کوئی متبادل نہیں تھا ۔
یہ بھی پڑھئے: صحافی سومیا وشوناتھن قتل کیس میں چاروں ملزمین کو عمر قید کی سزا، ساکیت کورٹ کا بڑا فیصلہ
یہ بھی پڑھئے: وزیر اعظم نریندر مودی نے تیجس لڑاکو طیارے میں بھری اڑان، 45 منٹ تک فضا میں رہے، کہا- دنیا میں ہم کسی سے کم نہیں
بتادیں کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے مہوا موئترا کے خلاف اسپیکر کو خط لکھا تھا اور الزام لگایا تھا کہ مہوا موئترا کے پارلیمنٹ کی لاگ ان آئی ڈی سے ایک کارباوری کو لاگ ان کرنے کا پاس ورڈ دیا گیا ۔ نشی کانت دوبے نے ترنمول کانگریس کی لیڈر پر پارلیمنٹ میں سوال پوچھنے کیلئے ایک کاروباری سے پیسہ لینے کا الزام لگایا اور ان کے خلاف الزامات کی جانچ کیلئے ایک جانچ کمیٹی بنانے کا لوک سبھا اسپیکر سے مطالبہ کیا ۔