جرمنی کے سابق عالمی شہرت یافتہ فٹبالر جورگن کلینسمین کا کہنا ہے کہ بائرن میونخ کے اسٹرائیکر ہیری کین کو اس سال کے بیلن ڈی اور ایوارڈ کے مضبوط امیدواروں میں شامل کیا جانا چاہیے۔
نپولی کا بولوگنا کے خلاف 1-1 سے ڈرا، انٹر میلان کو سرفہرست برقرار رکھنے کا موقع
1990 کے ورلڈ کپ کے فاتح کلینسمین نے کہا کہ:
"ہیری کین کو بلاشبہ بیلن ڈی اور کی دوڑ میں ٹاپ تھری میں ہونا چاہیے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ 31 سالہ انگلش اسٹرائیکر کے امکانات اس بات پر بھی منحصر ہوں گے کہ وہ چیمپئنز لیگ میں اپنی ٹیم کو کس حد تک لے جاتے ہیں۔
کین کی ٹیم بائرن میونخ منگل کو چیمپئنز لیگ کے کوارٹر فائنل کے پہلے مرحلے میں انٹر میلان کا سامنا کرے گی۔
کلینسمین نے اپنی گفتگو میں کہا:
"اگر آپ کم از کم چیمپئنز لیگ کے فائنل فور تک پہنچ جاتے ہیں، یا جیت جاتے ہیں، تو بیلن ڈی اور کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔”
واضح رہے کہ مائیکل اوون 2001 میں بیلن ڈی اور جیتنے والے آخری انگلش کھلاڑی تھے۔
کلینسمین نے کین کے کیریئر کو اپنے کیریئر سے مماثل قرار دیتے ہوئے کہا:
"جس طرح میں ٹوٹنہم سے بائرن گیا اور وہاں اپنا پہلا کلب ٹائٹل جیتا، ہیری کین کا سفر بھی کچھ ایسا ہی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ:
"جب تک میں اسپرس میں رہا، میرے پاس کوئی بڑا کلب ٹائٹل نہیں تھا۔ بائرن جانے کے بعد موقع ملا، اور یہی بات میں ہیری کے لیے بھی کہتا رہا ہوں۔”
بنڈس لیگا میں اس وقت بائرن میونخ دفاعی چیمپئن بائر لیورکوسن سے چھ پوائنٹس پیچھے ہے جبکہ چھ میچ باقی ہیں، تاہم ہیری کین اب بھی اپنے کیریئر کے پہلے بڑے کلب ٹائٹل کے حصول کی دوڑ میں ہیں۔
جورگن کلینسمین خود کبھی بیلن ڈی اور نہیں جیت سکے، تاہم 1995 میں وہ دوسرے نمبر پر رہے۔
انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا:
"میرے ساتھ تھوڑی بدقسمتی ہوئی کیونکہ اسی سال پہلی بار یہ ایوارڈ یورپ سے باہر کے کھلاڑیوں کے لیے کھولا گیا تھا، اور جارج ویا نے اے سی میلان کے ساتھ بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے یہ ایوارڈ جیت لیا۔”
جارج ویا اب تک بیلن ڈی اور جیتنے والے واحد افریقی کھلاڑی ہیں۔
یاد رہے کہ موجودہ بیلن ڈی اور ہولڈر مانچسٹر سٹی اور اسپین کے مڈفیلڈر روڈری ہیں، جبکہ اس سال کا ایوارڈ خزاں میں دیا جائے گا۔