سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے حالیہ دنوں میں ایک حیران کن دعویٰ کیا کہ پنجاب حکومت دریائے سندھ پر 6 نہریں تعمیر کر رہی ہے۔ لیکن حقیقت اس سے کہیں مختلف ہے۔ یہ 6 نہریں نہیں، بلکہ صرف ایک نہر ہے، اور وہ بھی دریائے ستلج پر، جو کہ پنجاب کے حصے کے پانی کا قانونی استعمال ہے-
پاکستان کسٹمز کی جناح ایئرپورٹ کراچی پر تاریخی کارروائی، 5.5 کلوگرام آئس برآمد
مراد علی شاہ اور سندھ حکومت کا یہ الزام سراسر جھوٹ اور غلط معلومات پر مبنی ہے۔ یہ نہر "محفوظ شہید نہر” کے نام سے جانی جاتی ہے، جو پنجاب کے حصے کے پانی کے استعمال کے لیے بنائی جا رہی ہے۔ پنجاب کا یہ آئینی حق ہے کہ وہ اپنے حصے کا پانی استعمال کرے، اور یہ نہر بالکل قانونی اور جائز ہے۔ سندھ کے وزیراعلیٰ کا یہ دعویٰ کہ پنجاب غیر قانونی نہریں تعمیر کر رہا ہے، حقیقت سے کوسوں دور ہے۔یہ الزامات، سندھ حکومت کی جانب سے ایک اور سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیے جا رہے ہیں
تاکہ عوام کی توجہ سندھ کی حکومت کی ناکامیوں سے ہٹائی جا سکے۔ سندھ میں پانی کے بحران کا اصل مسئلہ پانی کی غیر منصفانہ تقسیم اور فرسودہ آبپاشی نظام ہے، جہاں جاگیردار اور سرکاری افسران مل کر چھوٹے کسانوں کا پانی ہڑپ کر جاتے ہیں۔ لیکن اس کا الزام پنجاب پر لگایا جا رہا ہے، جو کہ صرف ایک جھوٹا پروپیگنڈا ہے۔اگر سندھ حکومت اپنے آبپاشی نظام کی مرمت کرے، پانی کی چوری روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے، اور نہریں درست کرے تو کبھی بھی پانی کی کمی کا سامنا نہ ہو۔ پنجاب کے پانی کے حوالے سے الزام تراشی کرنے سے مسائل کا حل نہیں نکلے گا۔
سندھ کے اندر پانی کی چوری اور نااہلی پر پردہ ڈالنے کی بجائے، سندھ حکومت کو اپنے نظام میں اصلاحات کرنی ہوںگی-یہ نہر پنجاب کا آئینی حق ہے اور دریائے ستلج پر تعمیر کی جا رہی ہے، نہ کہ دریائے سندھ پر۔ سندھ حکومت کا یہ دعویٰ کہ پنجاب غیر قانونی نہریں تعمیر کر رہا ہے، حقیقت میں اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کا ایک اور طریقہ ہے۔ اگر سندھ حکومت نے اپنے داخلی نظام کو درست کیا ہوتا، تو نہ تو پانی کی کمی کا سامنا ہوتا اور نہ ہی یہ جھوٹا پروپیگنڈا کیا جاتا۔آخرکار، یہ نہر پنجاب کے کسانوں کو ان کے حصے کا پانی دینے کے لیے بنائی جا رہی ہے، اور یہ بالکل قانونی اور آئینی عمل ہے۔ سندھ حکومت کو اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری پنجاب پر ڈالنے کی بجائے، اپنے آبپاشی نظام کی اصلاحات پر توجہ دینی چاہیے تاکہ پانی کے بحران کا مستقل حل نکل سکے۔