جنیوا کی تنظیم اسمال آرمز سروے کی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغانستان میں غیر رسمی اسلحے کی اسمگلنگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس عمل میں نہ صرف پرانے ہتھیاروں کا لین دین ہو رہا ہے بلکہ سابق افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز کے زیر استعمال جدید اسلحہ بھی اسمگلنگ کا حصہ ہے۔
سلمان خان اپنی فلموں کی تشہیر نہ کرنے پر بالی ووڈ کے ساتھیوں سے نالاں
طالبان حکومت میں اسلحے کی دستیابی
یہ تحقیق 2022 سے 2024 کے درمیان افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں غیر رسمی اسلحہ مارکیٹوں میں ہتھیاروں، گولہ بارود اور دیگر آلات کی دستیابی اور قیمتوں کا تجزیہ کرتی ہے۔
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد، حکام نے مقامی کمانڈرز پر کنٹرول سخت کیا ہے اور شہریوں کو ہتھیاروں تک محدود رسائی دی گئی ہے۔ تاہم، رپورٹ کے مطابق، نچلی سطح کے طالبان اہلکاروں کی خاموش منظوری سے اسلحے کی اسمگلنگ جاری ہے۔
دہشت گرد گروہوں کو اسلحے کی فراہمی
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے نامزد دہشت گرد گروہ جیسے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP) اور القاعدہ کو مسلسل اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، طالبان کے علاقائی دہشت گرد نیٹ ورکس کے ساتھ روابط سرحد پار اسمگلنگ کو روکنے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
اسلحے کی قیمتوں میں اضافہ
اس تحقیق میں افغانستان اور پاکستان میں ہتھیاروں کی قیمتوں میں نمایاں تبدیلیوں کا ذکر کیا گیا ہے:
افغانستان میں امریکی M4 نیٹو اسالٹ رائفل کی قیمت 2,219 ڈالر (پکتیکا) سے 4,817 ڈالر (خوست) کے درمیان رہی۔
ننگرہار میں M4 رائفل کی کم از کم قیمت 4,379 ڈالر تھی، جبکہ کلاشنکوف طرز رائفل 1,386 ڈالر میں فروخت ہو رہی تھی۔
پاکستان کے ساتھ سرحدی ضلع دربابا (ننگرہار) میں M4 رائفل 3,722 ڈالر میں دستیاب تھی، جبکہ مقامی طور پر تیار کردہ کلاشنکوف 218 ڈالر میں فروخت ہو رہی تھی۔
پاکستان میں نیٹو اور سوویت طرز کے ہتھیاروں کی قیمتیں نسبتاً مستحکم رہیں، لیکن مقامی اسلحہ فروش حکومتی کریک ڈاؤن کی وجہ سے نیٹو ہتھیاروں کی کھلے عام فروخت سے گریز کر رہے ہیں۔
قیمتوں میں اضافے کے رجحانات
M4 رائفلز کی قیمت میں 13 فیصد اضافہ ہوا، جو 1,787 ڈالر سے بڑھ کر 3,813 ڈالر تک پہنچ گئی۔
M16 رائفلز کی قیمت میں 38 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جو 1,020 ڈالر سے 2,434 ڈالر تک ہو گئی۔
چینی Type-56 رائفلز کی قیمتوں میں معمولی کمی دیکھی گئی، ممکنہ طور پر کم طلب یا مارکیٹ میں اضافی دستیابی کی وجہ سے۔
نائٹ ویژن ڈیوائسز کی قیمتوں میں نمایاں 70 فیصد کمی ہوئی، جو 2,575 ڈالر سے گھٹ کر 781 ڈالر ہو گئی۔
نتائج اور خدشات
تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان میں اسلحے کی اسمگلنگ اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، اور اس کے اثرات پاکستان سمیت دیگر خطوں پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ طالبان حکومت کی جانب سے سخت اقدامات کے باوجود، غیر قانونی اسلحے کی مارکیٹ مستحکم ہے اور دہشت گرد تنظیموں کو مسلسل ہتھیاروں کی فراہمی جاری ہے۔