سندھ کے وزیر اعلیٰ کا چولستان کینال منصوبے پر سخت موقف، وفاقی حکومت سے وضاحت طلب

 وزیر اعلیٰ سندھ، سید مراد علی شاہ نے چولستان کینال منصوبے پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس اس منصوبے کو روکنے کی طاقت اور اختیار موجود ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو اس اختیار کو استعمال کیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی قطر، عمان اور تاجکستان کے رہنماؤں کو عیدالفطر کی مبارکباد

وزیر اعلیٰ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ اپنے پانی کے حقوق کا ہر ممکن تحفظ کرے گا، کیونکہ یہ پورے پاکستان کے عوام کے حقوق کا معاملہ ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پنجاب حکومت نے چولستان کینال منصوبے کے لیے مختص کردہ 45 ارب روپے اب تک خرچ نہیں کیے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس منصوبے پر کوئی عملی پیش رفت نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا نے اس منصوبے کی مخالفت کی ہے کیونکہ یہ پورے ملک کے آبی وسائل کے لیے خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت کے پیش نظر ایسی نئی نہروں کی تعمیر ناقابل قبول ہے اور یہ معاملہ کونسل آف کامن انٹرسٹ (CCI) میں اٹھایا جانا چاہیے۔

گرین پاکستان انیشی ایٹو اور زرعی ترقی

مراد علی شاہ نے "گرین پاکستان انیشی ایٹو” کے تحت زرعی ترقی کے منصوبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ پنجاب میں 1.2 ملین ایکڑ زمین مختص کی گئی ہے، جہاں سولر ٹیوب ویلز کے ذریعے آبپاشی کی جا رہی ہے۔ سندھ میں بھی عمرکوٹ، دادو اور بدین میں 54,000 ایکڑ زمین گرین منصوبوں کے لیے مختص کی گئی ہے، جہاں کاشتکاری کے عمل کا آغاز ہو چکا ہے۔

حیدرآباد-سکھر موٹروے اور وفاقی حکومت کا کردار

حیدرآباد-سکھر موٹروے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ حکومت اس منصوبے میں وفاقی حکومت کے ساتھ شراکت کے لیے تیار ہے۔ تاہم، انہوں نے نشاندہی کی کہ وفاقی حکومت نے پنجاب میں صرف 18 میٹر چوڑے سڑک منصوبے کی منظوری دی ہے، نہ کہ نئی موٹروے کی۔

1991 کے پانی معاہدے پر اعتراضات

وزیر اعلیٰ سندھ نے 1991 کے پانی معاہدے پر بھی سوالات اٹھائے، ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ پنجاب کے حق میں گیا اور نئے آبی ذرائع کو قانونی حیثیت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دریاؤں کے اصل مالک وہ لوگ ہیں جو ان کے کنارے آباد ہیں، یعنی پاکستان کے عوام۔

کراچی کے پانی کے مسائل اور کے-فور منصوبہ

کراچی میں پانی کی فراہمی کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے عالمی بینک کی مدد سے کے-فور منصوبے کے لیے 80 ارب روپے کی فنڈنگ حاصل کر لی ہے۔ حب ڈیم کی توسیع سے بھی کراچی کے پانی کی فراہمی میں اضافہ ہوگا۔ سندھ حکومت پانی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاکہ پانی کی قلت کا مستقل حل نکالا جا سکے۔

56 / 100

One thought on “سندھ کے وزیر اعلیٰ کا چولستان کینال منصوبے پر سخت موقف، وفاقی حکومت سے وضاحت طلب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!