میانمار کے وسطی علاقے اور تھائی لینڈ میں جمعہ کی دوپہر 7.7 شدت کے طاقتور زلزلے نے تباہی مچادی، جس کے بعد 6.8 شدت کا آفٹرشاک بھی آیا۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق، زلزلے کا مرکز سگائنگ شہر سے 16 کلومیٹر شمال مغرب میں تھا اور یہ 10 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا۔
سابق وفاقی وزیر حاجی حنیف طیب دل کے عارضے کے باعث اسپتال میں داخل، ثروت اعجاز قادری کی عیادت
خبر رساں ایجنسی کے مطابق، زلزلے کے باعث کئی عمارتیں منہدم ہو گئیں، متعدد رابطہ پل گر گئے، اور علاقے میں آفٹرشاکس کا سلسلہ جاری ہے۔ زلزلے کے جھٹکے بنگلادیش، بھارت، لاؤس اور چین میں بھی محسوس کیے گئے۔
حکام کے مطابق، زلزلے کے نتیجے میں اب تک 144 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ شمالی تھائی لینڈ میں بھی شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے باعث بنکاک میں میٹرو اور ریل سروسز معطل کر دی گئیں۔
چین کے صوبے یونان میں بھی زلزلے کے جھٹکے ریکارڈ کیے گئے، جبکہ تھائی لینڈ کی وزیراعظم پیٹونگتھرن شنواترا نے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں بنکاک اور دیگر شہروں میں عمارتوں کے ہلنے اور لوگوں کے گھبراہٹ میں سڑکوں پر بھاگنے کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔
ایک ویڈیو میں ایک بلند عمارت کے انفینٹی پول سے پانی گرنے کا منظر دکھایا گیا، جبکہ دوسری ویڈیو میں ایک چھوٹے سے پول میں زلزلے کے اثرات سے سونامی جیسی لہریں بنتی نظر آئیں۔
میانمار میں زلزلوں کا آنا معمول کی بات ہے۔ سگائنگ فالٹ کے قریب 1930 سے 1956 کے دوران کئی طاقتور زلزلے آ چکے ہیں۔ 2016 میں بھی 6.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس میں تین افراد ہلاک اور سیاحتی مقام باگان کے مندروں کی دیواریں منہدم ہو گئی تھیں۔