پاکستان میں پانی کی قلت سنگین شکل اختیار کرتی جا رہی ہے، اور انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی ایڈوائزری کمیٹی نے اپریل کے مہینے میں پانی کی دستیابی میں 43 فیصد کمی کی پیشگوئی کی ہے۔
سندھ حکومت کا بچوں کی پیدائش کی 100 فیصد رجسٹریشن یقینی بنانے کا فیصلہ
ارسا کے اجلاس میں خریف کے موسم میں پانی کی دستیابی پر غور کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پانی کی صورتحال غیر یقینی ہو چکی ہے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ مئی میں دوبارہ پانی کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔
ارسا کے اعلامیے کے مطابق، اپریل سے جون تک معمول سے کم بارشوں اور زیادہ درجہ حرارت کی پیشگوئی کی گئی ہے، جو پانی کی قلت میں مزید اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔ ادارے کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ انڈس اور جہلم کے کیچمنٹ ایریاز میں برفباری میں 31 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جو آئندہ مزید پانی کی قلت کا باعث بنے گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اپریل میں پانی کی کمی کے باوجود فراہمی 43 فیصد کم رکھی جائے گی، جبکہ مئی کے پہلے ہفتے میں دوبارہ جائزہ لیا جائے گا تاکہ آئندہ کے فیصلے کیے جا سکیں۔
پاکستان میں پانی کی بڑھتی ہوئی کمی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے پیش نظر فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ زرعی پیداوار اور پانی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔