سندھ اسمبلی کی قائم کردہ فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کمیٹی نے کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے امتحانات کے نتائج میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے طلبہ کو گریس مارکس دینے کی سفارش کر دی ہے۔
گورنر سندھ کا آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سے ٹیلی فونک رابطہ
کمیٹی کے چیئرمین اور وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ پچھلے آٹھ برسوں سے بددیانتی کا مرتکب ہو رہا ہے، جسے اب روکا جانا ضروری ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ فزکس میں 15 فیصد، کیمسٹری میں 20 فیصد، اور ریاضی میں 15 فیصد اضافی مارکس دیے جائیں گے تاکہ طلبہ کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا ازالہ ہو سکے۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کی سربراہی میں ہونے والی انکوائری میں امتحانی طریقہ کار، اسیسمنٹ، اور مارکس شیٹ کے مراحل میں بے قاعدگیوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ سردار علی شاہ نے کہا کہ انکوائری کمیٹی کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ذمہ داران کی نشاندہی کرے اور ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی انٹر بورڈ مافیا کی طرح کام کر رہا ہے، جس کی وجہ سے طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔ وزیر تعلیم نے کمیٹی کی سفارشات وزیر اعلیٰ سندھ کو پیش کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ تعلیمی بورڈز میں اصلاحات کے لیے ایک مرکزی نظام بنانے کی ضرورت ہے۔