رمضان عبادات یا اعمال کی اصلاح

مسجد کی پہلی صف میں جگہ حاصل کرنے کے لیے لوگ جلدی پہنچ چکے تھے، اور قرآن کی تلاوت کی گونج فضا میں پھیلی ہوئی تھی۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے سب کے دل کسی روشنی کی طرف کھنچے چلے آ رہے ہوں، جیسے گناہوں کا بوجھ اتارنے کی کوشش کی جا رہی ہو۔
عمران خان کی جیل میں ملاقاتوں پر پابندیاں، اعظم سواتی کی تشویش

گھر سے دفتر جانے کے لیے نکلا تو باہر کا منظر بدلا ہوا محسوس ہوا۔ عام دنوں میں جو بے ترتیبی اور شور شرابہ دکھائی دیتا تھا، وہ آج کہیں نظر نہیں آ رہا تھا۔ دکانیں، جو عموماً صبح سویرے کھل جاتی تھیں، حیرت انگیز طور پر بند تھیں۔

نہ کوئی سگریٹ کے کش لے رہا تھا، نہ کوئی چائے کے ہوٹل پر بیٹھا وقت ضائع کر رہا تھا۔ میں حیران تھا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ کیا کوئی نیا قانون نافذ کر دیا گیا ہے؟ کیا لوگوں کو کسی بڑی تبدیلی کا احساس ہو چکا ہے؟ ہر طرف سکون اور سنجیدگی نظر آ رہی تھی۔

پھر اچانک احساس ہوا آج رمضان کا پہلا روزہ تھا! وہ مہینہ جو لوگوں کو بدل دیتا ہے، روحانی طہارت، امید اور روشنی عطا کرتا ہے۔

عبادات میں خلوص، مگر بازار میں دھوکہ؟

شام کو بازار کا رخ کیا تو منظر بالکل مختلف تھا۔ جو لوگ کچھ دیر پہلے نماز میں گڑگڑا کر توبہ کر رہے تھے، وہی لوگ اب پھلوں کے دام بڑھا رہے تھے، گاہکوں سے جھوٹ بول رہے تھے، اور منافع خوری کر رہے تھے۔

ایک طرف کھجوریں ہاتھ میں لیے ذکر و اذکار میں مصروف لوگ،

دوسری طرف وہی کھجوریں تین گنا مہنگے داموں بیچنے والے دکاندار۔

رکشے والے جو روزے کے باوجود پورے دن کا کرایہ ایک گھنٹے میں وصول کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

وہ سرمایہ دار جو سستی اشیاء روک کر مہنگے داموں فروخت کرنے کی تیاری میں تھے۔

یہ کیسا تضاد ہے

کیا دین کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے

ہمارے معاشرے میں دین دو حصوں میں تقسیم ہو چکا ہے:

عبادات: نماز، روزہ، ذکر و اذکار، حج و عمرہ۔

اعمال: ایمانداری، انصاف، سچائی، دیانت داری، دوسروں کے حقوق کا احترام۔

ہم نے دین کو اتنا محدود کر دیا ہے کہ صرف عبادات کو اہمیت دی جاتی ہے، لیکن اعمال کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا۔ ہم ایک دوسرے کی عبادات پر نظر رکھتے ہیں، مگر معاملات اور کردار کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔

حقیقی اخلاقیات کیا ہیں؟

ہمارے معاشرے میں اچھے اخلاق کا مطلب صرف نرم لہجے میں بات کرنا سمجھا جاتا ہے، حالانکہ اصل اخلاق یہ ہے کہ انسان سچ بولے، وعدہ پورا کرے، ملاوٹ نہ کرے، رشوت سے بچے، اور کسی کا حق نہ مارے۔

اگر کسی کے الفاظ میٹھے ہیں، لیکن معاملات میں دھوکہ دہی اور بے ایمانی شامل ہے، تو یہ منافقت ہے، اخلاق نہیں!

عبادات کا اصل مقصد کیا ہے

اگر کوئی شخص پانچ وقت کی نماز پڑھتا ہے، روزے رکھتا ہے، مگر اس کے معاملات میں خیانت، دھوکہ دہی، ظلم، اور جھوٹ شامل ہو تو اس کی عبادت کا اصل مقصد فوت ہو جاتا ہے۔

یہ تضاد صرف رمضان تک محدود نہیں بلکہ ہماری پوری زندگی میں سرایت کر چکا ہے۔ عام دنوں میں بھی ہماری مسجدیں نمازیوں سے بھری ہوتی ہیں، لیکن ساتھ ہی ساتھ بے ایمانی، دھوکہ دہی، رشوت اور بددیانتی بھی عروج پر ہوتی ہے۔

رمضان: عارضی نیکی یا مستقل تبدیلی

یہ سوچنے کا وقت ہے:

کیا ہمارا دین صرف نماز، روزے اور ظاہری عبادات تک محدود ہے

یا ہمارے اعمال بھی دین کے اصولوں کے مطابق ہیں

کیا ہم صرف رمضان میں نیک بننے کے عادی ہو چکے ہیں

یا ہم سال کے باقی دنوں میں بھی ایمانداری اور سچائی پر عمل کرتے ہیں

اصل تبدیلی: رمضان کے بعد بھی

آئیے، اس رمضان کو حقیقی اصلاح کا ذریعہ بنائیں، نہ کہ محض ایک وقتی تبدیلی
اللّٰہ ہمیں عبادات کے ساتھ اچھے اعمال اپنانے کی توفیق دے، ہماری نیتوں کو درست کرے، اور ہمیں اس تضاد سے نکلنے کا شعور عطا فرمائے۔

55 / 100

One thought on “رمضان عبادات یا اعمال کی اصلاح

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!