ایشیا و بحرالکاہل کے بڑے شہروں کو موسمیاتی تبدیلی کے شدید چیلنجز درپیش

اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل (یو این-ایس کیپ) کی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی اور ڈھاکا جیسے بڑے شہر موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بے پناہ نقل مکانی کا سامنا کریں گے۔ رپورٹ "ایشیا اور بحرالکاہل میں شہری تبدیلی: ترقی سے لچک تک” کے مطابق، ڈھاکا میں 30 لاکھ 70 ہزار اور کراچی میں 24 لاکھ افراد کی آمد متوقع ہے، جس سے ان شہروں پر مزید دباؤ بڑھے گا۔
فرانس کی سنسنی خیز جیت، میگنن کے شاندار سیو نے کروشیا کو پنالٹیز پر شکست دی

کراچی: منقسم گورننس اور انفراسٹرکچر کے مسائل

کراچی، جو پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے، متعدد سرکاری اداروں کے مابین منقسم اختیارات کی وجہ سے ترقیاتی مسائل کا شکار ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اس طرح کی غیر مؤثر حکمرانی مستقبل میں شدید سیلاب جیسے بحرانوں کو جنم دے سکتی ہے، جیسا کہ اگست 2020 میں کراچی میں دیکھا گیا تھا۔

شہری آبادی میں تیزی سے اضافہ

ایشیا و بحرالکاہل کے خطے میں اس وقت 2.2 ارب شہری آباد ہیں، اور 2050 تک اس میں مزید 1.2 ارب افراد کا اضافہ متوقع ہے۔ اس کے نتیجے میں، شہروں پر بڑھتا ہوا دباؤ بنیادی سہولیات، رہائش، پانی اور ٹرانسپورٹ کے مسائل کو مزید پیچیدہ کر سکتا ہے۔

آب و ہوا کی تبدیلی: سب سے بڑا چیلنج

شہری علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ، پانی کی قلت اور شدید موسمی اثرات جیسے کہ سیلاب اور ہیٹ ویو اہم چیلنجز کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ بڑے شہروں جیسے کراچی، ڈھاکا، جکارتہ، اور ممبئی میں درجہ حرارت دیگر علاقوں کے مقابلے میں زیادہ بڑھنے کا رجحان رکھتا ہے، جس کی وجہ سے وہاں گرمی کی شدت مزید بڑھ جاتی ہے۔

زیر زمین پانی کی قلت اور زمین کا سکڑاؤ

کراچی، ڈھاکا، جکارتہ اور ممبئی میں زیرِ زمین پانی کے بے دریغ استعمال اور قدرتی بفرز کے خاتمے کی وجہ سے زمین کے سکڑنے (Land Subsidence) کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اس رجحان کے باعث شہر کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

علاقائی تعاون اور پائیدار ترقی کی سفارشات

رپورٹ میں خطے کی حکومتوں کو سفارش کی گئی ہے کہ وہ موسمیاتی اور سماجی و اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے علاقائی تعاون کو فروغ دیں۔ اس کے علاوہ، شہروں کے درمیان مؤثر نیٹ ورکنگ اور معلومات کے تبادلے کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے، تاکہ پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) اور پیرس معاہدے کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکے۔

نتیجہ

ایشیا و بحرالکاہل کے شہروں کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچانے کے لیے مربوط حکمت عملی، موثر حکمرانی اور ماحولیاتی تحفظ کی ضرورت ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں ان شہروں کو شدید بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

60 / 100

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!