دفاعی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے کی خبر سب سے پہلے عالمی سطح پر کالعدم قرار دی گئی دہشت گرد تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے بریک کی گئی، جسے بعد ازاں بھارتی میڈیا اور مخصوص سیاسی جماعتوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے آگے بڑھایا۔
چنئی تھلاپتھی وجے کی افطار پارٹی پر تنازعہ، مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کا الزام، مقدمے کی درخواست
دفاعی ماہرین کے مطابق بھارتی ٹی وی چینلز نے حسبِ روایت اس خبر کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) سے تیار کردہ جعلی ویڈیوز، پرانی تصاویر اور فلمی مناظر کا سہارا لیا۔ جعلی ویڈیوز کو نہ صرف بھارتی بلکہ مبینہ طور پر پاکستان کی ایک مخصوص سیاسی جماعت سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی شیئر کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ایک ویڈیو جو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی، درحقیقت 2022 میں ریلیز ہونے والی ایک فلم کے سین کا حصہ تھی، جسے جعفر ایکسپریس حملے سے جوڑ کر غلط رنگ دیا گیا۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس منفی مہم میں بھارتی میڈیا کے ساتھ ساتھ وہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی پیش پیش رہے جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے منسلک ہیں۔
دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر قمر چیمہ، ڈاکٹر ماریہ سلطان اور قومی سلامتی کے ماہر سید محمد علی نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جعفر ایکسپریس حملے کی خبر سب سے پہلے کالعدم بی ایل اے کے پلیٹ فارم سے آئی، جس کے بعد بھارتی میڈیا اور مخصوص سیاسی جماعتوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے اسے پروپیگنڈے کے طور پر استعمال کیا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ پروپیگنڈا دراصل پاکستان کے خلاف ایک منظم سازش کا حصہ ہے، جس میں بھارتی خفیہ ایجنسی را (RAW) اور دیگر پاکستان دشمن قوتیں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص سیاسی جماعت کے اکاؤنٹس سے کی جانے والی پوسٹس درحقیقت بی ایل اے اور را کے مفادات کی ترجمانی کرتی ہیں، جو پاکستان کی مسلح افواج اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلا رہے ہیں۔
ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان مخالف طاغوتی قوتیں غیر ملکی آقاؤں کے اشاروں پر ملک کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کرکے ریاست پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش میں ملوث ہیں، جسے ہر سطح پر بے نقاب کرنا ضروری ہے۔