رائیونڈ گینگ ریپ کیس: خاتون کا پولیس اہلکاروں سے لاتعلقی کا بیان، تین ملزمان گرفتار

رائیونڈ گینگ ریپ کیس میں نیا موڑ سامنے آگیا، مقدمے کی مدعیہ نے عدالت میں بیان دیا کہ پولیس اہلکار ارسلان اور عاطف اس کے ملزم نہیں ہیں، جبکہ دیگر دو خواتین نے ملزم ابوبکر کے خلاف صلح نامہ پیش کردیا۔
بنوں چھاؤنی پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام، تمام 16 حملہ آور ہلاک

کیس کی تازہ ترین پیشرفت

مقدمہ پولیس کی مدعیت میں تھانہ رائیونڈ میں درج کیا گیا۔

خواتین کو ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے دو بار بلایا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئیں۔

لاہور پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز نے واقعے کا نوٹس لیا تھا۔

5 فروری کو پنجاب پولیس نے گینگ ریپ میں ملوث تین مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا تھا، جبکہ دو ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے تھے۔

کیس پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 342، 354 (اے)، 375 (اے) اور 452 کے تحت درج کیا گیا۔

خاتون کی شکایت کا پس منظر

متاثرہ خاتون کے مطابق:

وہ گھروں میں کام کرتی ہے اور وقوعہ کے وقت گھر پر موجود تھی۔

پولیس اہلکار زبردستی گھر میں داخل ہوئے اور ایک بہرے لڑکے کو بھی اپنے ساتھ لائے۔

اہلکاروں نے بے بنیاد الزام لگایا کہ وہ جسم فروشی کا اڈہ چلا رہی ہے، جس کی خاتون نے سختی سے تردید کی۔

بعد ازاں مشتبہ افراد نے اس کی 14 سالہ بیٹی اور بھتیجی کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور واقعے کی ویڈیو بھی بنائی۔

متاثرہ خاتون کو دھمکی دی گئی کہ اگر مقدمہ درج کرایا گیا تو ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کر دی جائیں گی۔

پولیس کی کارروائی اور ترجمان کا بیان

پولیس کے مطابق مبینہ واقعہ کے وقت کوئی پولیس چھاپہ نہیں مارا گیا تھا، بلکہ ایک اہلکار ذاتی حیثیت میں وہاں گیا تھا۔

تین مشتبہ ملزمان گرفتار کرلیے گئے، جبکہ دیگر دو کی تلاش جاری ہے۔

واقعے کی بروقت اطلاع نہ دینے پر پوسٹ انچارج کو معطل کردیا گیا۔

ڈی آئی جی فیصل کامران کا کہنا تھا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں، چاہے وہ عام شہری ہو یا پولیس اہلکار، جو بھی شہریوں کے ساتھ زیادتی میں ملوث ہوگا، وہ کسی رعایت کا مستحق نہیں۔

57 / 100

One thought on “رائیونڈ گینگ ریپ کیس: خاتون کا پولیس اہلکاروں سے لاتعلقی کا بیان، تین ملزمان گرفتار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!