حکومت نے قرض کی واپسی میں نمایاں کارکردگی دکھائی، پہلی ششماہی میں 15 کھرب 41 ارب روپے ادا کیے

رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں حکومت نے کمرشل بینکوں کو قرض کی مد میں 15 کھرب 41 ارب روپے واپس کیے، جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 37 کھرب 40 ارب روپے کے قرض لینے کے مقابلے میں بہتر مالیاتی انتظام کا مظہر ہے۔

عماد عرفانی: اسپورٹس سے شوبز تک کا سفر اور زندگی کا سب سے بڑا افسوس

مالیاتی اعداد و شمار اور اسٹیٹ بینک کا کردار
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے یکم جولائی سے 3 جنوری 2025 تک کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق حکومت ایک قرض واپسی کرنے والے ادارے کے طور پر سامنے آئی ہے۔
پاک-کویت سرمایہ کاری کمپنی کے تحقیق و ترقی کے سربراہ سمیع اللہ طارق کے مطابق حکومت کو خاص طور پر اسٹیٹ بینک کے غیر معمولی منافع سے بڑی مدد ملی، جس نے قلیل مدتی کے بجائے طویل مدتی قرض پر توجہ مرکوز کرنے میں کردار ادا کیا۔

اسٹیٹ بینک کا منافع اور مالی معاونت
مالی سال 2024 کے دوران اسٹیٹ بینک نے غیر معمولی پالیسی ریٹ اور کرنسی استحکام سے فائدہ اٹھا کر 34 کھرب 20 ارب روپے کا منافع حاصل کیا، جس میں سے 27 کھرب روپے حکومت کو فراہم کیے گئے۔ یہ معاونت حکومتی مالی استحکام کے لیے ایک اہم سنگ میل رہی۔

شرح سود اور حکومتی قرض
مالی سال 2024 کے دوران پالیسی ریٹ 22 فیصد رہا، جس نے اسٹیٹ بینک کو نمایاں منافع فراہم کیا لیکن حکومت کو بڑے مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران وفاقی حکومت نے 20 فیصد سے زائد شرح سود پر 85 کھرب 19 ارب روپے کا قرض حاصل کیا۔

مستقبل کا منظرنامہ
بینکاروں کے مطابق، مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں 388 ارب روپے کے خسارے کے باوجود حکومت کا قرض واپس کرنا ایک اہم ریکارڈ ہے۔ تاہم، وہ پرامید ہیں کہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں حکومت دوبارہ قرض لینا شروع کرے گی، کیونکہ شرح سود 13 فیصد تک کم ہو چکی ہے، اور آئندہ مانیٹری پالیسی کے جائزے میں مزید کمی کا امکان ہے۔

56 / 100

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!