الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے 21 جنوری 2025 کی تاریخ مقرر کردی ہے۔
اسمگلنگ کی روک تھام کے حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں 79 فیصد کمی
نوٹسز جاری
الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی، بیرسٹر گوہر، اور رؤف حسن کو نوٹس جاری کردیے ہیں، جبکہ درخواست گزار اکبر ایس بابر اور دیگر کو بھی سماعت میں شرکت کے لیے طلب کرلیا گیا ہے۔
پس منظر
پی ٹی آئی نے 9 جون 2022 کو انٹرا پارٹی انتخابات منعقد کیے، جنہیں چیلنج کیے جانے پر نومبر 2023 میں الیکشن کمیشن نے کالعدم قرار دے دیا تھا۔ کمیشن نے پارٹی کو انتخابی نشان "بلّا” برقرار رکھنے کے لیے 20 دن میں نئے انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔
پی ٹی آئی نے یہ حکم نامہ ملنے کے بعد 2 دسمبر 2023 کو دوبارہ انتخابات منعقد کیے، لیکن الیکشن کمیشن نے 22 دسمبر کو انہیں بھی کالعدم قرار دے دیا۔
انٹرا پارٹی انتخابات اور سوالنامہ
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے کئی اعتراضات اٹھائے، جن پر پی ٹی آئی نے 7 سوالات کے تفصیلی جوابات جمع کرائے۔ جواب میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ 2017 یا اس کے قواعد میں ایسی کوئی شرط نہیں کہ اندراج شدہ پارٹی تنظیمی ڈھانچے سے محروم ہو سکتی ہے۔
پی ٹی آئی کا مؤقف
رؤف حسن کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی ایک رجسٹرڈ اور فعال سیاسی جماعت ہے اور انٹرا پارٹی انتخابات 3 مارچ کو منعقد کیے گئے تھے، جن کی تمام دستاویزات الیکشن کمیشن کے پاس موجود ہیں۔
الیکشن کمیشن کے اعتراضات
الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کے لیے وفاقی الیکشن کمشنر کا تقرر نہیں کرسکتے تھے۔ اس فیصلے کے باعث پی ٹی آئی کے امیدواروں کو آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لینا پڑا۔
سماعت کی اہمیت
21 جنوری کی سماعت پارٹی کے انتخابی نشان اور تنظیمی ڈھانچے کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہوگی۔