پاکستان میں آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر میں خواتین کی کم نمائندگی: رپورٹ

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق، ملک بھر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ٹیلی کام سیکٹر میں خواتین کی نمائندگی میں خطرناک حد تک کمی دیکھی گئی ہے۔

اے این ایف کی انسداد منشیات مہم: اہم کامیابیاں

اہم حقائق:

صنفی مساوات کی عالمی درجہ بندی:

گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ کے مطابق، پاکستان ڈیجیٹل شمولیت اور صنفی مساوات کے لحاظ سے دنیا کے کم ترین ممالک میں شامل ہے۔

ڈیجیٹل اکانومی، ٹیکنالوجی اپنانے، اور ڈیجیٹل اسپیسز میں خواتین کی شمولیت نہایت محدود ہے۔

ڈیجیٹل اسپیسز میں صنفی تفریق:

فیس بک: 6 کروڑ 40 لاکھ صارفین میں 77% مرد اور 24% خواتین، صنفی فرق 68%۔

یوٹیوب: 7 کروڑ 17 لاکھ صارفین میں 72% مرد اور 28% خواتین، صنفی فرق 59%۔

ٹک ٹاک: 5 کروڑ 44 لاکھ صارفین میں 78% مرد اور 22% خواتین، صنفی فرق 71%۔

انسٹاگرام: ایک کروڑ 73 لاکھ صارفین میں 64% مرد اور 36% خواتین، صنفی فرق 41%۔

اہم چیلنجز:

ڈیجیٹل لٹریسی کی کمی: خواتین کی بڑی تعداد ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز سے لاعلم ہے۔

مالی رکاوٹیں: بینک اکاؤنٹس کی عدم موجودگی اور محدود مالیاتی وسائل۔

شناختی دستاویزات: تقریباً 25% بالغ خواتین کے پاس قومی شناختی کارڈ موجود نہیں۔

حکومتی اقدامات اور تجاویز:

اسٹیرنگ کمیٹی کی تشکیل:
وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے نے صنفی تفریق کے خاتمے کے لیے ایک اسٹرینگ کمیٹی بنائی ہے۔

باہمی تعاون:

ڈیجیٹل شمولیت کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

خواتین کی ڈیجیٹل شمولیت کے لیے پالیسیز بنائی جائیں اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔

آگاہی مہمات:
خواتین کو ڈیجیٹل تعلیم، انٹرنیٹ تک رسائی، اور جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جائے۔

نتیجہ:

رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کو ڈیجیٹل صنفی تفریق کے خاتمے کے لیے مضبوط پالیسیز اور اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ خواتین کو قومی ترقی میں برابر کا حصہ دار بنایا جا سکے۔

 

 

58 / 100

One thought on “پاکستان میں آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر میں خواتین کی کم نمائندگی: رپورٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!