تشکر نیوز: شام میں ہفتے کی رات اسرائیل نے عسکری تنصیبات پر شدید فضائی حملے کیے، جن میں پانچ گھنٹوں سے بھی کم وقت کے دوران 60 سے زائد میزائل داغے گئے۔ انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق یہ حملے شام کے مختلف علاقوں میں کیے گئے، جن میں عسکری گودام، ایئر ڈیفنس سسٹم، اور بنیادی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی حملوں کی تفصیلات
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری نے بتایا کہ حمص، ڈیرہ، سنویدا، اور دمشق کے قریب قلامون پہاڑوں میں فوجی گوداموں پر حملے کیے گئے جبکہ ہماہ ایئرپورٹ پر ایئرڈیفنس سسٹم کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی زمینی فوج نے جنوب مشرقی کنیترا میں سڑکوں، بجلی کی لائنوں، اور پانی کے نیٹ ورک کو بھی نشانہ بنایا۔ دمشق کے قریبی قصبے عین منین میں فوجی کیمپ پر حملے کی فوٹیجز بھی جاری کی گئی ہیں۔
عرب لیگ اور شام کے ردعمل
عرب لیگ نے ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کی دراندازی کو علاقائی اور بین الاقوامی امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ تنظیم نے شام میں اقتدار کی پرامن منتقلی کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
شام کے عسکری قائد احمد الشرعہ المعروف ابو محمد الجولانی نے ان حملوں کو زمین پر قبضے کی کوشش قرار دیا لیکن انہوں نے کہا کہ ملک ایک نئے تنازع کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
سیاق و سباق
یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد داخلی کشیدگی اور بیرونی مداخلت میں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیل کے مسلسل فضائی حملے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا مظہر ہیں، جو نہ صرف شام بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے لیے خطرناک صورتحال پیدا کر رہے ہیں۔