اسلام آباد (تشکر نیوز) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے قانونی مشیر سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو خط لکھ کر سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل پر صدر مملکت آصف علی زرداری کے اعتراضات کی نقول طلب کر لی ہیں۔
ریاست مخالف سرگرمیوں پر 86 ہزار سمز بلاک کی گئیں، پارلیمانی سیکریٹری
اعتراضات کی تفصیلات طلب:
خط میں سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ صدر مملکت کی طرف سے مدارس رجسٹریشن بل پر اٹھائے گئے اعتراضات کی نقول فراہم کی جائیں۔ ساتھ ہی اسپیکر قومی اسمبلی سے یہ بھی پوچھا گیا کہ ان اعتراضات کو ایڈریس کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔
مدارس رجسٹریشن بل:
یہ بل 20 اکتوبر 2024 کو سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا اور اس کا نام سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024 رکھا گیا۔ بل میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کو لازمی قرار دینے کے لیے متعدد شقیں شامل کی گئی ہیں:
رجسٹریشن کی شرط: تمام دینی مدارس کو رجسٹریشن کرانا لازمی ہوگا، بصورت دیگر ان کو بند کر دیا جائے گا۔
مالی اور تعلیمی شفافیت: مدارس کو اپنی تعلیمی سرگرمیوں اور مالی حسابات کی سالانہ رپورٹس جمع کرانی ہوں گی۔
عصری مضامین کی شمولیت: مدارس مرحلہ وار اپنے نصاب میں عصری مضامین شامل کرنے کے پابند ہوں گے۔
فرقہ واریت کی روک تھام: مدارس کو ایسے لٹریچر کی اجازت نہیں ہوگی جو عسکریت پسندی یا مذہبی منافرت کو فروغ دے۔
یک بار رجسٹریشن کی شرط: ایک بار رجسٹریشن کے بعد مدارس کو دوبارہ کسی دوسرے قانون کے تحت رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہوگی۔
صدر مملکت کے اعتراضات:
صدر آصف علی زرداری نے دینی مدارس کی رجسٹریشن بل پر دستخط کرنے سے انکار کرتے ہوئے متعدد اعتراضات اٹھائے تھے، جن کی تفصیلات تاحال منظرعام پر نہیں آئیں۔
جے یو آئی (ف) کا مؤقف:
جمعیت علمائے اسلام (ف) اس بل میں شامل چند شقوں پر تحفظات رکھتی ہے اور صدر کے اعتراضات کو اہم سمجھتی ہے۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اس معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی کو اقدامات کی تفصیلات فراہم کرنے کا کہا ہے۔