اسلام آباد: چولستان کینال منصوبے کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) سے منظوری دلانے کے معاملے پر حکومتی پالیسی میں تبدیلی کے اشارے سامنے آ رہے ہیں۔ تشکر نیوز کے مطابق، وزارت منصوبہ بندی نے کابینہ ڈویژن کو ایکنک کے منٹس سے چولستان کینال منصوبہ نکالنے کی درخواست کر دی ہے تاکہ اسے سی سی آئی میں لے جانے سے روکا جا سکے۔
آئینی بینچ: فوجی عدالتوں کو سویلینز کے مقدمات کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران حکومت کے دور میں ایکنک نے چولستان کینال منصوبے کی منظوری سی سی آئی سے مشروط کر دی تھی، لیکن وزارت منصوبہ بندی کا دعویٰ ہے کہ یہ منصوبہ غلطی سے ایکنک کے منٹس میں شامل ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ صرف گریٹر تھل کینال سے متعلق تھا۔
ذرائع کے مطابق، سندھ حکومت کو چولستان کینال کی تعمیر پر اعتراض ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس منصوبے سے صوبے کے پانی کا حصہ کم ہو جائے گا۔ سندھ کا مطالبہ ہے کہ کینال کی تعمیر سے پہلے پانی کی دستیابی میں اضافہ کیا جائے۔ دوسری طرف، پنجاب حکومت کا مؤقف ہے کہ چولستان کینال کو سیلابی پانی سے فائدہ ہوگا اور یہ منصوبہ لاکھوں ایکڑ زمین کو زراعت کے لیے کارآمد بنا سکتا ہے۔
چولستان کینال منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 211 ارب روپے لگایا گیا ہے، جس کے تحت لاکھوں ایکڑ بنجر زمین کو زرعی مقاصد کے لیے زیر کاشت لانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ پنجاب حکومت نے منصوبے کے لیے رواں مالی سال میں 42.3 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔
واضح رہے کہ گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت دیگر کینالز جیسے گریٹر تھل کینال، کچھی کینال، اور چشمہ رائٹ بینک کینال کی تعمیر بھی شامل ہے، لیکن ان منصوبوں پر بھی صوبائی اعتراضات سامنے آ رہے ہیں۔ سندھ حکومت نے ارسا کے ذریعے سی سی آئی کو پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ روکنے کے لیے باضابطہ سمری جمع کرائی ہے۔