تشکر نیوز: وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے سینٹرل پولیس آفس کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران ایئرپورٹ حملے میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری کے حوالے سے سی ٹی ڈی (کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ) کی کارکردگی کا ذکر کیا۔ اس موقع پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی عمران یعقوب منہاس اور دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔
وزیر داخلہ سندھ نے دہشت گردوں کی گرفتاری کے حوالے سے سی ٹی ڈی کی ٹیم کی کامیاب کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے انہیں 5 کروڑ روپے انعام دینے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ، حکومت کی جانب سے سی ٹی ڈی افسران اور ان کی ٹیم کے لیے کیو پی ایم (قومی پولیس میڈل) اور پی پی ایم (پاکستان پولیس میڈل) کی سفارشات بھی کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایئرپورٹ حملے میں خود کش حملہ آور شاہ فہد کا ہاتھ تھا، اور اس کے ساتھ حملے میں شامل رکشہ ڈرائیور فرحان اور محمد شریف بھی تھے۔ حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی ایک شو روم سے خریدی گئی تھی، جس کی قیمت 71 لاکھ روپے حب کے ایک بینک سے منتقل کی گئی تھی۔ گاڑی خریدنے کے لیے رقم سعید علی نامی شخص کے اکاؤنٹ سے منتقل کی گئی تھی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ تفتیش کے مطابق گاڑی حب میں کہیں تیار کی گئی تھی، جس میں پینٹ نامی کیمیکل آر ڈی ایکس کے ساتھ دھماکے کے لیے استعمال کیا گیا۔ خود کش حملہ آور نے گل نساء نامی خاتون کو کراچی میں گاڑی لانے کے لیے استعمال کیا تھا، جبکہ ایئرپورٹ پر ریکی کی ذمہ داری جاوید نامی شخص پر تھی، جس نے خود کش حملہ آور کو چینی باشندوں کے ایئرپورٹ سے باہر نکلنے کی اطلاع دی۔
سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق، دانش نامی دہشت گرد بم بنانے کا ماہر تھا اور وہ دھماکے کے قریب ہی موجود تھا۔ رحمان گل نامی شخص بی ایل اے (بلوچ لبریشن آرمی) کے لیے سہولت کاری کر رہا تھا، جبکہ بشیر زیب نامی دہشت گرد بیرون ملک سے نیٹ ورک چلا رہا تھا۔
یہ کارروائی دہشت گردی کے نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے اور ملک میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے اہم پیش رفت ہے۔