ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی قیمتیں: پاکستان میں آٹو مارکیٹ کی اصل حرکیات

پاکستان میں پرانے اور نئے کار سازوں کی جانب سے مسلسل مہنگی ہائبرڈ الیکٹرک وہیکلز (ایچ ای ویز) اور الیکٹرک وہیکلز (ای ویز) کی متعارف ہونے سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ملک معاشی مشکلات سے نکل چکا ہے اور معیار زندگی میں بہتری آئی ہے۔ تاہم، آٹو مارکیٹ کی حقیقی حرکیات بالکل مختلف ہیں۔

آئی ایم ایف پاکستان کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لے گا، ممکنہ مزید اقدامات کی توقع

حکومت بھی طلب کے بغیر یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ نئی انرجی وہیکلز (این ای ویز) کے متعارف ہونے سے پٹرول اور ڈیزل کی درآمد میں کمی آئے گی۔

اخبار کی رپورٹ کے مطابق، یہ جدید ایچ ای ویز اور ای ویز بڑی آبادی کے کم یا درمیانی آمدن والے طبقے کے بجائے صرف طبقہ اشرافیہ کے لیے درآمد یا مقامی طور پر اسمبل کی جا رہی ہیں۔

امرا عام طور پر ایک یا دو سال میں اپنی گاڑیاں تبدیل کر لیتے ہیں، اور ان میں زیادہ تر پہلے ہی مہنگی پٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی کاروں اور اسپورٹس یوٹیلٹی وہیکلز (ایس یو ویز) جیسے ٹویوٹا فارچیونر، ٹویوٹا کرولا، ہنڈا سوک، اور دیگر کی مالک ہیں۔

اس کے نتیجے میں، طبقہ اشرافیہ مہنگی ایچ ای ویز اور ای ویز خریدنے کے لیے مزید متوجہ ہوگا، جیسا کہ آٹو پارٹس کے تیار کنندہ مشہود علی خان نے بیان کیا۔ ان کے مطابق، صنعت و تجارت کے بڑے ناموں، بیوروکریٹس، زمینداروں اور کاشتکاروں کے لیے پیسہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں، اور وہ نئی ایچ ای ویز اور ای ویز خریدنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔

تاہم، روایتی ایندھن سے چلنے والی ڈبل کیبن گاڑیوں کے خریدار ای ویز اور ایچ ای ویز کو نظرانداز کر سکتے ہیں۔ مشہود علی خان نے کہا کہ پیسوں کی کمی نہ ہونے کی وجہ سے وہ این ای ویز کو دوسری ترجیح کے طور پر خرید سکتے ہیں۔

پاکستان میں نئی اور پرانی (جاپانی، کورین اور چینی) کمپنیوں کی ڈبل کیبن گاڑیوں، ایس یو ویز اور دیگر لگژری گاڑیوں کی مارکیٹ کا مجموعی سالانہ حجم 25 ہزار سے 35 ہزار یونٹس ہے، اور ای ویز اور ایچ ای ویز کے نئے خریدار انہی میں سے سامنے آئیں گے۔

یہ کہنا مشکل ہے کہ ای ویز اور ایچ ای ویز کی محدود فروخت کس حد تک پٹرول اور ڈیزل کی درآمدی بل میں کمی کا باعث بنے گی۔

جب بھارت میں ایندھن پر چلنے والی گاڑیوں کی قیمتوں کا موازنہ کیا گیا تو مشہود علی خان نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی پہلی ترجیح بھارت ہے، جہاں حکومت نے مقامی ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے لوکلائزیشن کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی ہے۔

بھارت میں ای ویز پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرح 5 فیصد ہے، جبکہ پٹرول، سی این جی یا ایل پی جی پر چلنے والی 1200 سے 1500 سی سی کی گاڑیوں پر 28 فیصد جی ایس ٹی ہے۔ دوسری جانب، پاکستان میں گاڑیوں پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی شرح 40 فیصد سے زائد ہے، جس کی وجہ سے قیمتیں زیادہ ہیں۔

پاکستان میں ایچ ای ویز اور ای ویز کی قیمتیں 83 لاکھ روپے سے 2 کروڑ 35 لاکھ روپے کے درمیان ہیں، جبکہ بھارت میں ہنڈائی آئیونک 5 ای وی کی قیمت 46 لاکھ 50 ہزار روپے اور ہنڈا سٹی ایچ ای وی کی قیمت 20 لاکھ 55 ہزار روپے ہے۔

 

 

روایتی ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کی قیمتیں بھی پاکستان میں زیادہ ہیں، جہاں 660 سی سی سے 1500 سی سی کی گاڑیوں کی قیمت 22 لاکھ 51 ہزار سے 98 لاکھ 99 ہزار روپے کے درمیان ہے۔

55 / 100

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!