انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں جی ایچ کیو حملہ کیس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی 8 نومبر تک موخر کردی گئی۔
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں ملزمان کو مقدمے کی نقول فراہم کی گئیں۔
ایف بی آر نے 56 شہروں میں جائیداد کی قیمت 80 فیصد تک بڑھا دی
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے مقدمے کی سماعت کی، دوران سماعت نامزد 123 ملزمان میں مقدمے کی نقول تقسیم کرنے کی کارروائی ہوئی۔
جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس کی سماعت کے موقع پر مقدمے میں نامزد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید، سینیٹ وقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر، شبلی فراز اور عمر ایوب کے علاوہ شیریں مزاری، واثق قیوم عباسی، راجا بشارت و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سید امجد علی شاہ نے شیخ رشیدکی جانب سے مقدمے سے بریت کے لیے دائر ضابطہ فوجداری کی دفعہ (265-کے) کے تحت درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
شیخ رشید کی جانب سے درخواست وکلا سردار عبدالرازق اور سردار شہباز رضا ایڈوکیٹس نے عدالت میں دائر کی، درخواست بریت پر 8 نومبر کو بحث ہوگی
عدالت کی جانب سے مقدمے کی نقول تقسیم کے بعد 8 نومبر کو ہونے والی آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔