تشکرنیوز: معروف عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کیا ہے، جب ان کے ساتھ لائے جانے والے سامان پر چھوٹ نہ دی گئی۔
پارلیمنٹ کو ترمیم کا حق ہے لیکن صحیح طریقہ کار پر عمل کیا جائے، عارف علوی
ڈاکٹر ذاکر نائیک، جو سرکاری دعوت پر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، نے کراچی میں گورنر ہاؤس سندھ میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ ملائیشیا سے پاکستان آئے تو ان کے پاس تقریباً ہزار کلو سامان تھا۔ انہوں نے پی آئی اے کے کنٹری مینیجر سے بات کی، جس نے یقین دہانی کرائی کہ وہ ان کی مدد کریں گے۔
ڈاکٹر نائیک نے مزید کہا کہ انہوں نے بتایا کہ ان کے ساتھ 6 افراد ہیں اور سامان کا وزن 500 سے 600 کلو زیادہ ہے۔ کنٹری مینیجر نے کہا کہ وہ اضافی سامان پر 50 فیصد رعایت دیں گے۔ اس پر ڈاکٹر نائیک نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ "اگر آپ نے واقعی سامان پر رعایت دینی ہے تو یہ مفت ہونی چاہیے، ورنہ میں مزید 4 لوگوں کو ساتھ لے آؤں گا، جو زیادہ سستا پڑے گا۔”
انہوں نے پی آئی اے کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ "یہ پاکستان ایئرلائن کا رویہ ہے، جہاں ریاستی مہمان ہونے کے باوجود 300 کلو سامان بھی نہیں چھوڑا جا رہا۔” انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "بھارت میں اگر کوئی غیر مسلم مجھے دیکھتا ہے تو وہ مجھے مفت چھوڑ دیتا ہے، جبکہ یہاں میرے ویزے پر ‘اسٹیٹ گیسٹ’ لکھا ہے۔”
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ انہیں اس بات پر بہت دکھ ہوا کہ وہ ریاستی مہمان ہیں لیکن پی آئی اے صرف 50 فیصد ڈسکاؤنٹ دینے کی پیشکش کر رہی ہے اور اضافی وزن کے لیے 110 رنگٹ (7 ہزار 127 روپے) چارج کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "مجھے آپ کا ڈسکاؤنٹ نہیں چاہیے، یہ پاکستان کا حال ہے۔”