مشیر قانون و انصاف بیرسٹر عقیل نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم سےمتعلق مشاورتی عمل جاری ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر قانون نے آئینی ترمیم سے متعلق بارز سے مشاورت کی، ان کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو کہ حکومت اور آئین سازی کمیٹی کو تجاویز پیش کرے گی 7 دنوں میں۔
افغانستان نے ون ڈے کرکٹ میں جنوبی افریقہ کےخلاف تاریخی کامیابی حاصل کرلی
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایسے ادوار گزرے ہیں جب جوڈیشل ایکٹوزم کا استعمال کرتے ہوئے پاکستانی معیشت کو نقصان پہنچایا گیا، کئی کئی سال گزر جاتے ہیں اور عام شہریوں کے کیسز میں پیشرفت نہیں ہوتی، اس کی درستگی کے لیے ہم کوشاں ہیں اور اس کو سراہنا چاہیے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا عام آدمی کے لیے جوڈیشل ریفارمز نہیں ہونی چاہیے؟ 25 سال تک عام آدمی کا کیس نہیں اٹھایا جاتا، ہم نے اپنا کام مکمل کرکے اتحادیوں کو آن بورڈ لیا ہے۔
بیرسٹر عقیل نے کہا کہ آئینی ترمیم سے متعلق ہم کافی عرصے سےکام کر رہے ہیں، اگر کوئی ایسی چیز ہوئی ہو جو آئین سے متصادم ہو تو وہ واپس بھی ہوئی ہیں، اس میں کوئی ایسی بات نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر کی بات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر میڈیا پر چلایا گیا، تمام سیاسی جماعتیں لیگل ریفارمز کے حوالے سے متفق ہیں، اس کو سیاست کی نظر نہیں کرنا چاہیے، ہمارا عدالتی نظام دنیا بھر میں 139 نمبر پر ہے، اس میں تو بہتری ہونی چاہیے، ڈیم فنڈ اور ریکو ڈیک کیس سامنے ہے جہاں پاکستان کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔