میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی جانب سے سنگین خدشات اٹھائے جانے کے باوجود، ورلڈ بینک کے مالی تعاون سے چلنے والے مسابقتی اور قابل رہائش شہر کراچی (کلک) منصوبے کے حکام حالیہ مون سون بارشوں کے بعد اہم سڑکوں کی خراب حالت پر خاموش ہیں جبکہ کراچی میٹرو پولیٹن کارپویشن ( کے ایم سی) نے سڑکوں کی مرمت کا کام شروع کردیا ہے۔
پی ٹی آئی کے 8 اراکین اسمبلی کا جسمانی ریمانڈ کالعدم، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا
تشکر اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایک ماہ سے زائدکا وقت گزرنے کے باوجود کلک حکام نے کے ایم سی کی جانب سے اس کی کارکردگی پر اٹھائے جانے والے سوالات کا جواب نہیں دیا۔
اگست 2024 میں کے ایم سی نے شہر کے میئر کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے ایک خط کے ذریعے عالمی بینک کی مالی اعانت سے چلنے والے پروگرام کے ذریعے سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی پائیداری اور معیار پر سوال اٹھایا تھا، یہ خدشات حال ہی میں کلک کے ذریعے بحال کی گئی ایک درجن سے زائد سڑکوں کی بارشوں میں تباہ ہو نے کے بعد اٹھائے گئے۔
تاہم، کے ایم سی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں کلک حکام سے اس خط میں اٹھائے جانے والے تحفظات پر کوئی جواب نہیں ملا۔
اس سلسلے میں جب کلک حکام سے رابطہ کیا گیا تو ان کے ترجمان نے ردعمل دیا کہ ’نو کمنٹ‘۔
میئر کراچی نے شہر کے مختلف علاقوں میں ہلکی سے درمیانی بارشوں کے بعد اہم سڑکوں کے دھنس جانے اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کا ’سخت نوٹس‘ لے لیا۔
کلک کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو لکھے گئے خط میں کے ایم سی ترجمان نے میئر کراچی کی جانب سے لیے گئے سخت نوٹس کی طرف توجہ دلائی اور ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے تمام مسائل کو حل کرنے کی ہدایت کی۔
میئر کراچی نے کلک کی جانب سے بھرتی کیے جانے والے کنسلٹنٹ کی کارکردگی پر بھی حیرت کا اظہار کیا ہے اور ورلڈ بینک کی کروڑوں روپے کی مالی اعانت کے تحت صرف مالی سال 24-2023 کے دوران بہتر کی گئی 14 سڑکوں کی فہرست طلب کی جو حالیہ بارشوں کے دوران تباہ ہوگئی تھی۔
خیال رہے کہ سندھ حکومت نے جنوری 2020 میں ورلڈ بینک گروپ کے تعاون سے 24 کروڑ امریکی ڈالر کے ایک بڑے منصوبے کلک کا آغاز کیا تھا، اس منصوبے کا بنیادی مقصد شہر کے لوکل گورنمنٹ کی کارکردگی کو بڑھانے کے ساتھ بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات لانا ہے۔
سڑکوں کی بحالی کے لیے 2 ارب روپے
دریں اثنا، کے ایم سی نے اپنے زیر انتظام تباہ شدہ سڑکوں کی مرمت اور بحالی کا کام شروع کردیا ہے۔
ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ تقریباً 2 ارب روپے کے بجٹ سے ہونے والے اس مرمتی کام میں تباہ حال سیوریج لائنوں کی مرمت اور سڑکوں کی پختگی شامل ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’کے ایم سی نے اس بار شفافیت اور معیار کو برقرار رکھنے کے لیے سرکاری کمپنی نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان ( نیسپاک) کی خدمات بھی حاصل کی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’نیسپاک اس پورے منصوبے میں معیار کو یقینی بنائے گا، مزید کہا کہ حال ہی میں اس کمپنی نے بارشوں سے قبل نالوں کی صفائی کے لیے کے ایم سی کو اپنی خدمات کی پیشکش کی تھی جس کے تحت 46 بڑے نالوں کے علاوہ چھوٹے نالوں کی بھی صفائی کی گئی تھی۔