وزیر اعظم شہباز شریف کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا ہے کہ وہ کوئی ایکسٹینشن نہیں لیں گے۔
جو بائیڈن، کاملا ہیرس غزہ جنگ بندی معاہدے پر امریکی مذاکراتی ٹیم سے ملاقات کریں گے
نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے ایکسٹینشن نہ لینے کی بات وزیر قانون اور اٹارنی جنرل سےکی، قاضی فائز عیسٰی بڑے معزز چیف جسٹس ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے پاس چیف جسٹس کی ایکسٹینشن کے لیے آئینی ترمیم کے نمبرز پورے نہیں ہیں، نمبرز پورے ہوئے تو ترمیم کرنی چاہیے، آئینی ترمیم پارلیمنٹ کا استحقاق ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آئینی ترمیم نہیں ہوسکتی، آئینی ترمیم جب ہوگی تو وہ دونوں ایوانوں سے الگ الگ ہوگی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ہیں، جن کے ساتھ بھی احترام کا رشتہ ہے ان کے ساتھ سلام دعا ہوتی رہنی چاہیے۔
رانا ثنا اللہ نے دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی کے ایک ایس ایچ او کی مار کے بیان کو سلپ آف ٹنگ قرار دے دیا۔
وزیر اعظم کے سیاسی مشیر نے بتایا کہ ادارے کی جانب سے جنرل (ر) فیض حمید سے متعلق بڑی وضاحت سے آگاہ کیا گیا، فیض حمید پر اپنی مرضی کا آرمی چیف لگوانےکے لیے پی ٹی آئی کو استعمال کرنےکا الزام لگتا رہا ہے، اگر یہ الزام ہے تو پھر فیض حمید اکیلے یہ نہیں کرسکتے، بانی پی ٹی آئی عمران خان ساتھ ہوں گے، ہوسکتا ہے فیض حمید اور بانی میں رابطوں کے واٹس ایپ میسجز ہوں۔
سینئر رہنما مسلم لیگ (ن) نے انکشاف کیا کہ فیض حمید کا مسلم لیگ (ن) کے بہت سے رہنماؤں سے اچھا تعلق رہا ہے، فیض حمید نے آرمی کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی، انہیں اس بات کا اندازہ تھا، مزید کہا کہ سابق آرمی چیف قمر باجوہ نے ہمارے سامنے ایکسٹینشن سے متعلق بات نہیں کی، شہباز شریف نے بھی کبھی نہیں کہا کہ قمر باجوہ نے آکر ایکسٹینشن کا کہا ہو۔
رانا ثنا اللہ کے مطابق نواز شریف سے قمر باجوہ کے سسر کی ملاقات نہیں ہوئی۔