تشکُّر نیوز رپورٹنگ،
سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان الیکشن بھی نہیں لڑسکیں گے
گلگت : الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید خان کو پارٹی صدارت کے لیے تاحیات نا اہل قرار دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کی پارٹی صدارت کا فیصلہ سنادیا ہے، چیف الیکشن کمشنر جی بی نے اپنے فیصلے میں خالد خورشید کو پارٹی صدارت کے لیے تاحیات نااہل قرار دے دیا ہے، جس کے نتیجے میں سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان الیکشن بھی نہیں لڑسکیں گے۔بتایا جارہا ہے کہ گلگت بلتستان کی چیف کورٹ وزیر اعلیٰ خالد خورشید خان کو جعلی ڈگری کیس میں نااہل قرار دے چکی ہے، جسٹس ملک عنایت الرحمٰن، جسٹس جوہر علی اور جسٹس محمد مشتاق پر مشتمل تین رکنی بینچ نے وزیر اعلیٰ کے خلاف نااہلی کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا، پیپلز پارٹی کے رکن گلگت بلتستان اسمبلی غلام شہزاد آغا نے وزیر اعلیٰ خالد خورشید خان کی قانون کی ڈگری چیلنج کرتے ہوئے آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ان کی نااہلی کا مطالبہ کیا، جس کے لیے درخواست گزار نے اپنے وکیل امجد حسین کے ذریعے مؤقف اپنایا کہ وزیر اعلیٰ کی جمع کرائی گئی ڈگری کی لندن یونیورسٹی سے تصدیق نہیں ہوئی اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے اسے جعلی قرار دیا۔
ابتدائی طور پر کیس کی سماعت جسٹس ملک عنایت الرحمان اور جسٹس جوہر کر رہے تھے، تاہم وزیراعلیٰ کی طرف سے کیس کی اہمیت کے پیش نظر لارجر بینج بنانے کی درخواست پر چیف جسٹس چیف کورٹ علی بیگ نے بینج میں ایک اور جج کو بھی شامل کر دیا، 29 مئی کو عدالت کے چیف جج علی بیگ نے جسٹس ملک عنایت الرحمٰن، جسٹس جوہر علی اور جسٹس محمد مشتاق پر مشتمل لارجر بینچ تشکیل دیا، جسے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور 14 روز کے اندر کیس ختم کرنے کی ہدایت کی گئی، گلگت بلتستان کی چیف کورٹ نے وزیر اعلیٰ خالد خورشید خان کو جعلی ڈگری جمع کرانے پر نااہل کیے جانے کی درخواست پر جواب داخل کرنے کے لیے 13 جون تک کی مہلت دی۔عدالت نے اس معاملے پر ایچ ای سی، وزیر اعلیٰ، گلگت بلتستان بار کونسل اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ ایچ ای سی نے عدالت کو بتایا تھا کہ یونیورسٹی آف لندن کی جانب سے وزیر اعلیٰ کی ڈگری کو جعلی قرار دینے کے بعد اس نے خالد خورشید کو جاری کی گئی ایل ایل بی کی ڈگری واپس لے لی۔