ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں رواں برس ایم پاکس (منکی پاکس) کے پھیلاؤ سے 548 افراد ہلاک ہوئے جبکہ وائرس کے خطرناک ویریئنٹ کی سویڈن کے مسافر میں تصدیق ہوئی ہے۔
سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی بازیابی کی درخواست: پولیس کو نوٹس جاری، جواب طلب
تشکر اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کانگو کے وزیر صحت سیموئیل راجر کامبا نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ملک میں ’سال کے آغاز سے اب تک 15 ہزار 664 کیسز اور 548 اموات ریکارڈ‘ کی گئی ہیں، جس سے تمام صوبے متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایم پاکس کے خلاف ویکسینیشن کے لیے قومی حکمت عملی کا منصوبہ بنایا ہے اور ساتھ ہی سرحدوں پر نگرانی کو بہتر بنایا ہے۔
وزیر نے کہا کہ حکومتی سطح پر ورکنگ گروپس قائم کیے گئے ہیں تاکہ اس وبا پر قابو پانے کے لیے وسائل کو متحرک کیا جا سکے۔
ادھر، سویڈن کی پبلک ہیلتھ ایجنسی نے کہا کہ وائرس کے اسی قسم کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے، جو ستمبر 2023 سے کانگو میں پھیل چکا ہے، جسے ’کلیڈ ون بی سب کلیڈ‘ کہا جاتا ہے۔
ایجنسی کا کہنا تھا کہ ایک شخص میں ’اسٹاک ہوم‘ میں اس وائرس کی تشخیص کی گئی ہے، جو افریقی براعظم سے باہر کلیڈ ون ویریئنٹ کا پہلا کیس ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز براعظم افریقہ میں ایم پاکس کے حوالے سے ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد عالمی ادارہ صحت نے بھی منکی پاکس کے پھیلاؤ کے پیش نظر عالمی ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کردیا تھا۔
کانگو میں بیماری کا پھیلاؤ ایک وبا سے ہوا تھا جسے کلیڈ ون کہا جاتا ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وائرس کی نئی شکل کلیڈ ون بی جسمانی رابطے سمیت قریبی تعامل کی وجہ سے تیزی سے پھیل سکتی ہے۔
یہ وائرس کانگو سے پڑوسی ممالک میں برونڈی، کینیا، روانڈا اور یوگنڈا میں پھیل گیا ہے جس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے کارروائی کا فیصلہ کیا۔