لندن میں لیسٹر اسکوائر پر چاقو کے حملے میں 11 سالہ بچی شدید زخمی ہوگئی جبکہ پولیس نے ایک 32 سالہ مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا۔
تشکر اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ متاثرہ بچی کو مقامی ہسپتال میں مزید طبی امداد کی ضرورت ہے تاہم ان کی ’جان کو خطرہ نہیں ہے‘، جبکہ کے مطابق 34 سالہ والدہ بھی واقعے میں زخمی ہوئی ہیں۔
اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کا کیس: ڈی جی ایف آئی اے و دیگر ذاتی حیثیت میں طلب
اپنے ایک بیان میں پولیس نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے 32 سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ اس واقعے کی تحقیقات میں کسی اور مشکوک شخص کو شامل نہیں کیا جا رہا ہے۔
ڈیٹیکٹیو چیف سپرنٹنڈنٹ کرسٹینا جیسا نے بتایا کہ واقعے کی فوری تحقیقات جاری ہیں جبکہ جائے وقوعہ پر دراصل کیا ہوا؟ اسی حوالے سے تحقیقاتی ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔
پولیس کے مطابق اب تک کی تحقیقات میں مشکوک شخص اور خاتون کے درمیان تعلق کی معلومات نہیں ہیں، اگرچہ اس کیس میں مشکوک شخص کے عزائم کے حوالے سے ہر پہلو پر غور کیا جا رہا ہے، تاہم واقعے میں دہشتگردی کا عنصر نمایاں نہیں۔
واضح رہے اس واقعے سے دو ہفتے قبل شمال وسطی برطانیہ کے علاقے ساؤتھ پورٹ میں بھی چاقو کے وار سے 3 لڑکیاں ہلاک ہوگئی تھیں جبکہ 2 نوجوانوں سمیت 8 بچے زخمی ہوگئے تھے۔
چاقو کے حملوں کے بڑھتے واقعات کے بعد آن لائن افواہ وائرل تھی، جس کے مطابق حملہ آور مسلمان ہے، اس کے بعد سے برطانیہ میں پُر تشدد مظاہروں میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ ایک برطانوی نو عمر قتل اور قتل کی کوشش کے الزام میں گرفتار ہو چکا ہے۔
پریس ایسوسی ایشن سے بات چیت میں سیکیورٹی گارڈ نے بتایا کہ لسسٹر اسکوائر پر حملہ آور سے مزاحمت میں چاقو قبضے میں لیا، جو 11 سالہ بچی پر حملہ آور تھا۔
مقامی اسٹور میں ڈیوٹی کرنے والے 29 سالہ سیکیورٹی گارڈ عبداللہ نے بتایا کہ نوعمر بچی کی چیخ کی آواز سنی اور دیکھا کہ ایک شخص بچی پر چاقو سے حملہ کر رہا ہے۔