اسلام آباد ہائی کورٹ کے نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے دو لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست میں سیکریٹری دفاع، سیکریٹری داخلہ، ڈائریکٹر جنرل وفاقی تحقیقاتی ادارے (ڈی جی ایف آئی اے) اور انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
ترکیہ: مسجد کے باہر چاقو زنی کا واقعہ، 5 افراد زخمی
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اظہر مشوانی کے والد کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی، وکلا سردار مصروف، آمنہ علی اور مرتضی طوری عدالت میں پیش ہوئے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عظمت بشیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کی ریورٹ پہلے ہی فائل ہو چکی، سیکیورٹی اداروں کی رپورٹ کے مطابق اظہر مشوانی کے بھائی پروفیسر مظہر الحسن اور پروفیسر ظہور الحسن جو 6 جون سے لاپتا ہیں، ان کے حوالہ سے کچھ معلوم نہیں ہے۔
اس موقع پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دونوں بھائیوں کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اب میں تمام فریقین کے خلاف توہین عدالت کا کارروائی شروع کروں گا۔
بعد ازاں عدالت نے سیکریٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہاکہ جواب دیں کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔
اسی کے ساتھ عدالت نے کیس کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے درکواست کو نمٹانے کے بعد اظہر مشوانی کے والد نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی تھی۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ اظہر مشوانی کو واٹس ایپ کال آئی ہے کہ مغوی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پاس ہیں، چونکہ مغوی وفاقی ایجنسیوں کی حراست میں ہیں، لہذا ہم درخواست واپس لیتے ہیں۔