متنازع ٹوئٹ کیس: صنم جاوید کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کیخلاف اپیل پر سماعت

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے صنم جاوید کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے مقدمے سے خارج کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت میں وقفہ کردیا۔

ڈسٹرکٹ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے اپیل پر سماعت کی، ایف آئی اے پراسیکیوٹر شیخ عامر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ریمانڈ کی استدعا کی تھی اور جج ملک محمد عمران نے مقدمے سے ڈسچارج کردیا ، سائبر کرائم کی کوئی حدود نہیں ہے، جہاں پر پہلے رپورٹ ہوجائے وہاں کیس چل سکتا۔

پاکستان میں 11 سال بعد نیشنل ڈرگ سروے ہوگا، وزیر داخلہ نے منظوری دے دی

اس پر جج افضل مجوکا نے استفسار کیا کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے صنم جاوید کے حوالے سے کیا کہا ہے؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ مزید کسی کیس میں انہیں گرفتار نہیں کرسکتے۔

اس پر جج نے ہدایت دی کہ اٹارنی جنرل سے رہنمائی لیں کہ اس کیس میں کیا کرنا ہے؟

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ آپ نوٹس کردیں، آئندہ سماعت پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا آرڈر بھی ساتھ لے آئیں گے، جج نے ریمارکس دیے کہ آپ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس کیس کا ذکر کیا تھا؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اس کیس میں ہم میں سے کوئی بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش نہیں ہوا۔

اس پر جج افضل مجوکا نے کہا کہ آپ کے اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیان دیا ہے کہ صنم جاوید کو کسی مقدمے میں گرفتار نہیں کریں گے، آپ چیک کریں کہ اس کیس کا ریکارڈ بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں طلب تھا یا نہیں؟

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔

یاد رہے کہ 14 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کو ڈسچارج کر دیا تھا۔

اپنے تحریری فیصلے میں عدالت نے بتایا تھا کہ پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو ایف آئی اے کیس سے ڈسچارج کیا جاتا ہے، مقدمے میں الزام ہے کہ صنم جاوید نے ٹوئٹ کے ذریعے ریاستی اداروں بشمول فوج کے خلاف جھوٹی معلومات پھیلائیں، الزام ہے کہ صنم جاوید نے ٹوئٹ کے ذریعے ریاست مخالف بیانیے کو فروغ دیا، یہ الزام ہے کہ صنم جاوید نے ٹوئٹ کے ذریعے عام عوام کو تشدد اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے اکسایا۔

فیصلے کے مطابق ایف آئی آر میں صنم جاوید کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹس کے اوقات اور تاریخ درج نہیں، صنم جاوید کے ٹوئٹ نے کتنے افراد کو ریاست مخالف سرگرمیوں پر اکسایا؟ ریکارڈ میں کچھ موجود نہیں، یہ کہا ہی نہیں جا سکتا کہ صنم جاوید نے 10 مئی 2023 کے بعد اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال کیا، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق صنم جاوید کا موبائل فون تو پولیس کے قبضے میں تھا، صنم جاوید 10 مئی 2023 سے قبل ہی ٹوئٹ کر سکتی تھیں کیونکہ اس کے بعد وہ پولیس حراست میں تھیں۔

 

 

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ ایف آئی اے سائبر کرائم کے سب انسپکٹر شیہروز ریاض ہیں، ریکارڈ میں شہروز ریاض کو شکایت درج کرانے کے لتے ریاستی اداروں یا پاک فوج سے اجازت ملنے کا ذکر نہیں، شکایت کنندہ کا تعلق پاک فوج سے نہیں تھا، لہذا ان کو مقدمہ درج کرانے کا اختیار نہیں تھا، ایف آئی اے کی جانب سے صنم جاوید کے 6 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے، صنم جاوید کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جاتا ہے۔

54 / 100

One thought on “متنازع ٹوئٹ کیس: صنم جاوید کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کیخلاف اپیل پر سماعت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!