سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں پاکستان تحریک انصاف کو اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کےلیے اہل قرار دے کر پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔
پاکستان تحریک انصاف مخصوص نشستوں کےلیے اہل قرار
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے، انتخابی نشان سے محرومی کسی جماعت کا الیکشن میں حصہ لینے کاحق ختم نہیں کرتی، جن 39 امیدواروں کی وابستگی پی ٹی آئی سے دکھائی گئی وہ پی ٹی آئی کےہی کامیاب امیدوار ہیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ تحریک انصاف کوقومی اورصوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں ملیں گی۔ عدالت نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کیلئے 15 دنوں میں فہرست جمع کرانے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ 5 کے مقابلے میں 8 کی اکثریت سے دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ 8 ججز کا اکثریتی فیصلہ ہے۔
اکثریتی فیصلے 8 ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اوربجسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید اظہر علی رضوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس عرفان سعادت خان شامل ہیں۔
تین ماہ کے دوران 7 ہزار سے زائد آپریشن میں 181 دہشت گرد جہنم واصل
اختلافی ججز میں جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم افغان نے پشاور ہائی کورٹ کا مکمل فیصلہ بحال رکھا اور سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں خارج کردیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے الگ نوٹ میں آزاد امیدواروں کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا معاملہ الیکشن کمیشن کو ریفر کیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال مندوخیل نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کیلئے پارلیمانی پارٹی نہ ماننے کی حد تک فیصلہ کالعدم کیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں کیس کی سماعت کرنے والے 13 رکنی بینچ نے کورٹ روم نمبر ایک میں فیصلہ سنایا۔ عدالت نے 9 جولائی کو تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سپریم کورٹ کی طرف آنے والے راستوں پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کرکے سرینا چوک سے ریڈ زون کی طرف سے آنے والا راستہ بند کر دیا گیا، نادراچوک سے ریڈ زون میں داخلہ بھی شناخت ظاہر کرنے سے مشروط کردیا گیا ہے۔