پاکستان کو مالی سال 2024 کے پہلے 11 مہینوں (جولائی سے مئی) میں صرف 11.7 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے اور گرانٹس موصول ہوئے، جو کہ 17.4 ارب ڈالر کے سالانہ ہدف سے بہت کم ہے، یہ بین الاقوامی مالی معاونت بڑھانے میں بڑی سلپ کے درمیان ہوا حالانکہ پاکستان نے نظر ثانی شدہ ہدف حاصل کر لیا ہے۔
تشکر اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت اقتصادی امور (ایم ای اے) کے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ملک کو مئی میں تقریباً 40.3 کروڑ ڈالر کی غیر ملکی امداد موصول ہوئی، جو کہ اپریل میں حاصل شدہ 23.7 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہے۔
جولائی تا مئی میں 11.7 ارب ڈالر غیر ملکی قرض موصول، مقررہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام
اس میں کہا گیا ہے کہ حکومت رواں مالی سال کے پہلے 11 مہینوں میں تقریباً 7.547 ارب ڈالر کی غیر ملکی اقتصادی امداد (ایف ای اے) حاصل کر سکتی ہے، جو کہ قرض لینے کے محدود مواقع کے درمیان سالانہ بجٹ ہدف کا تقریباً 44 فیصد ہے، یہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی حمایت کے باوجود عالمی مالیاتی منڈیوں میں خراب کریڈٹ ریٹنگ اور منفی حالات کے تناظر میں ہے۔
یہ ایف ای اے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت آئی ایم ایف کی طرف سے جاری کیے گئے 3 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے ایک ارب ڈالر کے علاوہ ہے، جس کا حساب الگ سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے پاس ہے، اس طرح آئی ایم ایف اور متحدہ عرب امارات سمیت کل بیرونی رقوم 11 ماہ میں 11.7 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، یہ عام طور پر پورے سال کے ہدف کی آمد کا تقریباً 67 فیصد بنتا ہے۔
تاہم حکام کا دعویٰ ہے کہ بہتر قرض اور تجارتی انتظام نے رواں سال کی غیر ملکی امداد کی ضروریات کو کم کر دیا ہے، اس طرح غیر ملکی اقتصادی امداد کے لیے اس کا ہدف اب 2023-2024 کے بجٹ میں مقرر کردہ17.62 ارب ڈالر کے بجائے تقریباً 11 ارب ڈالر کر دیا گیا ہے جس کی بنیاد بجٹ کے تخمینے سے کم کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے۔
رینجرز اور دیگر قانون نافذ کی جانب سے محرم الحرام میں سیکیورٹی کے ۨ فول پروف انتظامات کیے جائیں گے
مئی کے لیے اپنی ماہانہ غیر ملکی اقتصادی امداد رپورٹ میں، جو کہ ایک غیر معمولی پندرہ دن کی تاخیر کے ساتھ جاری کی گئی ہے، وزارت اقتصادی امور نے کہا کہ ملک کو مالی سال 2024 کے پہلے 11 مہینوں (جولائی-مئی) میں 17.62 ارب ڈالر کے سالانہ ہدف کے مقابلے میں 7.747 ارب ڈالر موصول ہوئے، اس کا مطلب یہ ہے کہ بیرونی رقوم گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 8.613 ارب ڈالر کے مقابلے میں 12.4 فیصد سے زیادہ کم تھیں، جو بصورت دیگر آئی ایم ایف کے ساتھ چیلنجنگ تعلقات کے پیش نظر بہت مشکل دور تھا۔
کم آمدن کی بنیادی وجہ منفی بین الاقوامی ماحول اور ملک کی ناقص کریڈٹ ریٹنگ تھی، جس سے بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹس پاکستان کے لیے ایک نہ جانے والی جگہ بن گئیں تھیں، لہذا، پاکستان کو بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں میں زیادہ شرح سود اور ملک کی کم کریڈٹ ریٹنگ کی وجہ سے 1.5 ارب ڈالر کے یورو بانڈ کا منصوبہ مؤخر کرنا پڑا، وزارت رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ تازہ بانڈز میں 1.5 ارب ڈالر کے علاوہ، حکومت نے رواں مالی سال کے لیے غیر ملکی تجارتی قرضوں میں مزید 4.5 ارطڈالر کا بجٹ بھی رکھا تھا جو کہ پورا نہیں ہوا۔
دسمبر 2023 میں، ملک نے تین بڑے کثیر الجہتی اداروں سے 1.36 ارب ڈالر کی تین بڑی تقسیمیں حاصل کیں ان میں عالمی بینک کے ذریعے 63.8 کروڑ ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک کے ذریعے 46.9 کروڑ ڈالر اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کے ذریعے 25.5 کرور ڈالر شامل ہیں، 2024 کے 11 ماہ میں بڑی غیر ملکی اقتصادی مدد پاکستان کے IMF کے ساتھ ایک نئے قلیل مدتی پروگرام کے لیے معاہدے پر پہنچنے کے فوراً بعد جولائی 2023 میں 2.89 ارب ڈالر پر پہنچ گئی، اور پھر اپریل میں 1.343 ارب ڈالر ہوگئی جب آئی ایم ایف نے 29 اپریل کو اپنی 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط جاری کی۔