ساہیوال کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے ایک مسیحی نوجوان کو سوشل میڈیا پر ایک متنازع پوسٹ شیئر کرنے پر سزائے موت سنادی ہے، اس پوسٹ کی وجہ سے گزشتہ سال اگست میں جڑانوالہ ٹاؤن میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔
جڑانوالہ: ’پر تشدد واقعات کو فروغ دینے‘ کے جرم میں مسیحی شخص کو سزائے موت سنا دی گئی
تشکر اخبار کی رپورٹ کے مطابق ساہیوال کی عدالت کے خصوصی جج ضیا اللہ خان نے فیصلہ سناتے ہوئے نوجوان کو 22 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
واضح رہے کہ 16 اگست 2023 کو قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات کے بعد جڑانوالہ میں ہجوم نے درجنوں عیسائی گھروں اور 20 کے قریب گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ کر کر انہیں نذر آتش کردیا تھا۔
پنجاب پولیس نے گزشتہ سال دعویٰ کیا تھا کہ جڑانوالہ میں اقلیتی برادری پر حملوں کے لیے لگ بھگ 135 شرپسندوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
کراچی کے اوسط درجہ حرارت میں 10 گنا اضافہ، 2015 کے ہیٹ ویو کے بعد 2024 گرم ترین سال ریکارڈ
لیکن اقلیتی اتحاد کے چیئرمین ایڈووکیٹ اکمل بھٹی کے مطابق، زیادہ تر ملزمان یا تو بری ہو چکے ہیں یا ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ مشکل سے 12 افراد اس وقت مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ مارچ میں، فیصل آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے دو مسیحی بھائیوں کو بری کر دیا تھا جنہیں ظاہری طور پر بے حرمتی کے الزام میں ’پھنسایا‘ گیا تھا جب پولیس کی تفتیش میں انکشاف ہوا تھا کہ دونوں کو ذاتی دشمنی پر توہین مذہب کے مقدمے میں پھنسایا گیا ہے۔
سزا پانے والے مجرم پر ڈیرہ رحیم پولیس کے سب انسپکٹر عامر فاروق کی شکایت پر ایک سوشل میڈیا پوسٹ شیئر کرنے کا الزام تھا، جس میں مبینہ طور پر گستاخانہ مواد موجود تھا، انہیں پولیس نے انٹیلی جنس اطلاعات پر فسادات کے 3 دن بعد اٹھایا تھا۔
حتمی فیصلے میں کہا گیا کہ اسے دفعہ 295 (سی) کے تحت سزائے موت اور 5 لاکھ روپے جرمانے، دفعہ 295 (اے) کے تحت 10 سال قید، الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کے تحت 7 سال قید اور 7(1) اے ٹی اے (جی) کے تحت 5 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی گئی ہے۔
شکایت کنندہ عامر فاروق، جو اب غلہ منڈی پولیس میں بطور ایس ایچ او خدمات انجام دے رہے ہیں، نے تشکر کو بتایا کہ اگرچہ مجرم نے گستاخانہ مواد تیار نہیں کیا، لیکن اس نے اسے ٹک ٹاک پر شیئر کیا، جہاں سے یہ وائرل ہوا۔