کراچی(تشکر نیوز) پولیس ویلفیئر کے نام پر تھانوں میں کمرشل سرگرمیاں کرنے کے کیس میں پولیس کو دی گئی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، گودام، فلیٹ اور دفاتر تعمیر ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں پیش کردی گئی ہے۔
پولیس کی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، فلیٹ اور دفاتر کی تعمیر کا انکشاف
رپورٹ کے مطابق ضلع کیماڑی میں ایک پیٹرول پمپ اور 6 دکانیں تعمیر کی گئی ہیں۔ کراچی سٹی میں 304 دکانیں، 66 فلیٹ 8 گودام اور 62 دفاتر تعمیر ہیں۔ ضلع وسطی میں 70 دکانیں، ملیر میں ایک پیٹرول پمپ پولیس کی زمین پر قائم ہے۔
اسی طرح حیدرآباد میں ایک پیٹرول پمپ، 247 دکانیں، 271 فلیٹ، 29 گرام اور 100 دفاتر شامل ہیں۔ دادو میں 51 دکانیں، بدین میں 4 دکانیں، میرپور خاص میں 57 دکانیں ہیں۔
باکسر عامر خان اور شاہزیب رند کی آرمی چیف سے ملاقات
نوابشاہ میں 169، سکھر 117، خیرپور 121 دکانیں قائم کی گئیں۔ گھوٹکی 70 لاڑکانہ میں 62 کشمور 27، جیکب آباد 92 دکانیں قائم کی گئیں۔ سندھ پولیس کو دی گئی زمین پر صوبے بھر میں 4 پیٹرول پمپ 1397 دکانیں بنائی گئی ہیں۔
چوری شدہ مینڈیٹ واپس کرنے پر ہی مذاکرات ہوں گے، عمران خان
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 338 فلیٹ، 37 گودام اور 162 دفاتر بنائے گئے۔ صوبے بھر میں کل 32 مقامات پر کمرشل سرگرمیاں چل رہیں۔
ضلع وسطی کراچی کی 70 دکانوں سے حاصل ہونے والے رینٹ کے مد میں 6.4 ملین جمع ہیں۔ ضلع وسطی میں حاصل ہونے والی آمدن پولیس حکام کے فوری ریلیف کے لیے استعمال کی جاتی تھی، جس میں تدفین وغیرہ کے اخراجات شامل ہیں۔
نارتھ ناظم آباد پولیس اسٹیشن کی زمین پر 1987ء میں 70 دکانیں تعمیر کی گئی تھیں۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد دکانداروں کو دکانیں خالی کرنے کا کہا گیا تھا۔ دکانداروں نے نوٹسز کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے معاملہ سندھ ہائیکورٹ کو ارسال کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کو تمام فریقوں کو سن کر معاملے کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔