منرل اور فلٹر واٹر کے نام پر دونمبری

تحریر: تشکر نیوز

زندہ رہنے کے لئے انسان کی بنیادی ضرورت پانی ہے۔ اس لئے انسان اپنی اس بنیادی ضرورت کے حوالے سے کافی محتاط نظر آتا ہے اور بہترین کوالٹی کا پانی حاصل کرنے کے لئے مارکیٹ میں موجود منرل واٹر فیکٹریوں پر انحصار کرتا نظر آتا ہے مگر یہی منرل واٹر فیکٹریاں پینے کے صاف پانی کے نام پر نجانے کیا فروخت کر رہی ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق منرل واٹر کے نام پر فروخت کئے جانے والے پانی میں کئی اقسام کے زہریلے کیمیکلز شامل ہوتے ہیں جن کے استعمال سے کینسر، ہیپا ٹائٹس اور گیسٹرو جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ اکثر جگہوں پر جعلی منرل واٹر فیکٹریاں بھی کام کر رہی ہیں

منرل اور فلٹر واٹر کے نام پر دونمبری

کراچی بھی ان شہروں میں شامل ہے جہاں نکاسی اور پینے کے پانی کی لائین قریب یا ایک ساتھ بچھائی جاتی ہیں، ماضی میں یہ دونوں لائینیں آپس میں مل چکی ہیں جس کے باعث بڑی تعداد میں گیسٹرو کے کیسز سامنے آچکے ہیں۔جس کے بعد سالہاسال سے شہر میں اب نجی دفاتر، متوسط اور امیر گھرانوں میں منرل واٹر یا ٹریٹڈ پانی استعمال کیا جاتا ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں قلت آب اور آلودگی نے پینے کے پانی کی فراہمی کو ایک منافع بخش کاروبار بنا دیا ہے۔ شہر بھر میں اور بالخصوص ڈسٹرکٹ سینٹرل میں نلکے کے پانی کوبوتلوں میں بھر کر  پرکشش ناموں سے منرل واٹر کے طور پر پیش کرکے فروخت کیا جاتا ہے۔کراچی کےمختلف علاقوں میں ایسی بے شمار فیکٹریاں ہیں

 جہاں نہ حفظانِ صحت کے اصولوں کو مدِ نظر رکھا جاتا ہے اور نہ ہی پانی الٹر وائلیٹ شعاعوں سے گزارا جاتا ہے۔ اس پانی میں وٹامنز بھی شامل نہیں کیے جاتے۔ بعض مقامات پر تو صرف بورنگ کے پانی سے بوتلیں بھرکر پرکشش ناموں سے منرل واٹر کے طور پر پیش کرکے فروخت کیا جاتا ہے۔

پاکستان کاؤنسل آف ریسرچ آف واٹر ریسورس کا کہنا ہے کہ ملک میں بوتلوں میں منرل واٹر کے نام پر دستیاب 70 پانی غیر محفوظ ہے۔ آلودہ پانی کے باعث ہیپاٹائٹس، ٹائیفائیڈ اور ڈائریا کی بیماریاں عام ہوجاتی ہیں، بوتل میں دستیاب پانی صاف ہے یا نہیں جب تک لیبارٹری ٹیسٹ نہ ہوں اس کا پتہ نہیں لگایا جاسکتا۔

دوستو ۔۔۔آگے بڑھنے سے پہلے یہ جان لیتے ہیں کہ منرل واٹر آخر ہوتا کیا ہے ۔ منرل واٹر قدرتی چشموں ، آبشاروں اور جھیلوں کے پانی کو کہا جاتا ہے جس میں قدرتی طور پر مختلف قسم کی معدنیات مثلاً کیلیشم، کاربونیٹ، میگنیشم، سلفیٹ، پوٹاشیم ، سوڈیم سلفیٹ اور مختلف قسم کی دھاتیں جو قدرتی طور پر پانی میں تحلیل ہوتی ہیں اور یہ پانی انسانی صحت کیلئے انتہائی مفید اور کار آمد ہوتا ہے۔ جبکہ اگر مصنوعی طور پر منرل واٹر تیار کرنا ہو تو پہلے اس پانی کو باقائدہ طور پر ٹریٹمینٹ کرکے صاف کیا جاتا ہے پھر اسمیں کیلشیم،میگنیشم، پوٹاشیم، سلفیٹ، فلورائڈ سوڈیم اور کلورائید وغیرہ کی آمیزش کی جاتی ہے اور اسطرح اس پانی کو لیبارٹری میں ٹیسٹ کر کے اس بات کی یقین دہانی کر لی جاتی ہے کہ یہ پانی واقعی انسانی صحت کیلئے مفید ہے اور اسے اس ان تمام مراحل سے گزار کر کرسٹل کلیئر کرکے بوتلوں میں بھرا جاتا ہے اور بعد میں سیل کر دیا جاتا ہے تاکہ کسی قسم کا شک وشبہ نہ رہے

اور دوستو ۔۔ اب ذکر ہوجائے کراچی میں گلی گلی کھلنے والی منرل واٹر کمپنیوں کی ۔۔ جو بالخصوص سینٹرل میں کھلے عام لوگوں کی صحت سے کھیل رہی ہیں ۔۔۔ اسوقت زیادہ تر پانی جو مارکیٹ میں دستیاب ہے اگر اسے لیبارٹری میں چیک کروایا جائے تو وہ انسانی صحت کیلئے انتہائی غیر معیاری اور ضرر رساں ہوگا جس سے وہ کمپنیاں جو عوام کو معیاری پانی فراہم کر رہی ہیں وہ بھی بد نام ہو رہی ہیں۔ گھٹیا اور غیر معیاری پانی جو اس وقت بازار میں دستیاب ہے اسمیں سے بعض کمپنیاں ایسی بھی ہیں جو پانی کو بغیر عمل کثیف اور ٹریٹمنٹ  کے پانی کو ڈائریکٹ نلکے سے بوتلو ں میں بھر کر سیل کر دیتی ہیں اور بازار میں یہ غیر معیاری اور مضر صحت پانی مختلف ناموں سے فروخت ہو رہا ہے۔عوام اور حکومت کو دھوکہ دیکر نلکے سے ڈائریکٹ بوتلوں میں بھرے ہوئے اس غیر معیاری ، گندے ، جراثیم ذدہ اور مضر صحت پانی کو منرل واٹر کا نام دیکر مارکیٹ میں فروخت کرنے والے یہ مکروہ اور دھوکے باز لوگ عوام سے پیسے لیکر انہیں جان لیوا بیماریوں میں مبتلا کر رہے ہیں۔ اصل میں وہ گندہ اور مضر صحت پانی جسے بعض کمپنیاں منرل واٹر کا نام دیکر کھلے عام مارکیٹ میں فروخت کر رہی ہیں وہ منرل واٹر نہیں ہے بلکہ عام اور آلودہ پانی ہے

پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز کی تحقیقات کے مطابق ملک میں جعلی کمپنیوں کے منرل واٹر کی وجہ سے ہر سال دس لاکھ سے زائد افراد یرقان کا شکار ہوجاتے ہیں۔ایک اور رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں فراہم کئے جانے والے مختلف برانڈز کے بوتل بند پانی کیمیائی اور جراثیمی طور پر آلودہ پائے گئے ہیں ۔ پانی میں سنکھیا کی مقدار بھی پائے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس سے پھیپھڑوں، مثانے، گردے، ناک اور جگر کا کینسر اور کئی بیماریوں پھیلنے کا خدشہ ہے۔

اور دوستو ۔۔ اب چلتے چلتے یہ بھی جان لیتے ہیں کہ کیا منرل واٹر کیا منرل واٹر ہمیشہ انسانی صحت کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے؟ کیا اس کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ تو نہیں؟ کیا نلکے کا پانی مضر صحت ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے  کہ منرل واٹر کے استعمال سے فشار خون، قبض اور دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے تاہم مسئلہ پانی میں نہیں بلکہ پلاسٹک کی ان بوتلوں میں ہے جس میں یہ پانی فراہم کیا جاتا ہے کیونکہ پلاسٹک کی بوتل جس مادے سے تیار کی جاتی ہیں وہ مضرِ صحت ہے۔عربی میگزین الرجل کے مطابق بعض منزل واٹر کمپنیاں ایسی بوتلوں کا استعمال کرتی ہیں جن سے پلاسٹک کے مضر صحت اجزا پانی میں شامل ہو جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں ۔منرل واٹر میں قدرتی اجزا کے علاوہ اضافی معدنیات بھی شامل کی جاتی ہیں جن کی وجہ سے پانی کا ذائقہ کسی حد تک تبدیل ہو جاتا ہے جبکہ اس کی افادیت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔

فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کے مطابق منرل واٹر میں کیلشیم، کلور، فاسفورس، میگنیشیم، پوٹاشیم، سوڈیم اور سلفر وغیرہ شامل ہوتا ہے۔یہ معدنیات انسانی جسم میں پروٹین کی تیاری، ہڈیوں کی مضبوطی، جسم میں سیال مادے کے توازن کو برقرار رکھنے کے علاوہ بلڈ پریشر کو معتدل رکھتی ہیں۔منرل واٹر میں شامل ان اجزا کے علاوہ بھی منرل پانی میں مزید عناصر کا اضافہ کیا جاتا ہے جس سے جسم کے ہارمونز کی بہتر پیداوار میں مدد حاصل ہوتی ہے جن میں  کوبالٹ، فولاد، کروم، تانبا، آیوڈین اور فلورین شامل ہیں۔عام پانی جو نلکوں کے ذریعے گھروں میں پہنچایا جاتا ہے اسے کلور سے صاف کرنے کے بعد ہی مرکزی سٹیشن سے پمپ کیا جاتا ہے جو مکمل طور پر صاف ہوتا ہے۔اس حقیقت میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ لوہے کے پائپوں سے گھروں میں منتقل ہونے والے پانی میں پائپوں کو لگنے والا زنگ بھی پانی کے ساتھ منتقل ہو سکتا ہے جس سے پانی کے آلودہ ہو جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ تاہم منرل واٹر اور سادہ پانی دونوں ہی  غذائیت کے اعتبار سے یکساں ہیں۔

منرل واٹر کا استعمال اگرچہ جسمانی صحت کے لیے مفید ہے تاہم کثرت سے اسے پینے کے کچھ نقصانات بھی ہیں پلاسٹک کی وہ بوتلیں جن میں منرل واٹر بھر کر صارفین تک منتقل کیا جاتا ہے، ان بوتلوں کی تیاری میں بسفینول نامی مادہ شامل ہوتا ہے جو جسم کے بعض اہم ہارمونز کو متاثر کرتا ہے تاہم بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پلاسٹک جسم کے بعض خلیات کی خرابی یا کینسر جیسے جان لیوا مرض کا بھی باعث ہو سکتا ہے۔

اگرچہ پلاسٹک کی مخصوص بوتلیں  جن میں پانی سپلائی کیا جاتا ہے، ان سے انسانی صحت پر زیادہ خطرناک اثرات مرتب نہیں ہوتے تاہم اس حوالے سے مزید اور وسیع بنیادوں پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔

منرل واٹر میں تیزابیت شامل ہوتی ہے اس کے استعمال سے دانتوں پرموجود قدرتی تہہ متاثر ہوتی ہے جس سے دانت جلد خراب ہوسکتے ہیں۔اگرچہ منرل واٹر کی بوتلیں جنہیں اعلیٰ معیار کی پلاسٹک (فوڈ گریڈ ) سے تیار کیا جاتا ہے مضر کیمیائی اجزا سے محفوظ ہو سکتی ہیں تاہم امراض کو کنٹرول کرنے والے مراکز نے ایک طرح کے پیراسائٹ کے خطرے کی نشاندہی کی ہے خاص طور پر معدنیاتی پانی اگر کسی چشمے یا غیرمحفوظ ذرائع سے حاصل کیا گیا ہو۔ پیراسائٹ ملے پانی کو پینے سے معدے کا درد، متلی، جلاب، خشکی اور جسم کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے۔

 

 

ماہرین کا خیال ہے کہ منرل واٹر مسئلے کا حل نہیں بلکہ لوگوں کی اس مسئلے کے حل سے راہ فرار ہے، اگر گھر کے نلکے سے صاف اور محفوظ پانی دستیاب ہو تو اس سے لوگوں کا معاشی بوجھ کم ہوگا لیکن سرکاری ادارے اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار نہیں۔

58 / 100

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!