تشکر نیوز: ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی پہنچ گئے جب کہ ان کے استقبال کے لیے گورنر ، وزیراعلیٰ سندھ سمیت دیگر اہم شخصیات کراچی ایئرپورٹ پر موجود ہیں۔ ایرانی صدر لاہور سے کراچی آمد پر کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
قبل ازیں ایرانی صدر آج اسلام آباد سے لاہور پہنچے تھے جہاں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ان کا پرتپاک استقبال کیا تھا، انہوں نے ایرانی صدر سے پنجاب کابینہ کے اراکین کا تعارف کرایا۔
بعد ازاں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے مزار اقبال پر حاضری دی، ایرانی صدر نے مزار اقبال پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا پاکستان اور ایران کے درمیان گہرا تعلق ہے، پاکستان آکر خوشی ہوئی یہاں اجنبی سا احساس نہیں ہوا، ہم غزہ سےمتعلق اصولی مؤقف پر پاکستان کو سراہتے ہیں، میری خواہش تھی پاکستان میں عوامی جلسہ کرتا مگر کچھ وجوہات کی وجہ سے پاکستان میں عوامی جلسہ نہیں کرسکا، پاکستانی عوام جذباتی اور مذہبی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک ایران دوستی کوہ ہمالیہ سے بھی بلند ہے، پاکستان اور ایران کے درمیان گہرا تعلق ہے، میں پاکستان کی عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، علامہ اقبال کی شخصیت ہمارے لیے اہم ہے وہ استعمار کے خلاف کھڑے ہوئے تھے، ان کی الہام بخش شخصیت تھی وہ خدا کے لیے جیتے تھے اور خدا کے لیے عمر گزارتے تھے یہی وجہ ہے کہ ہم ان کے قائل ہیں، ہمارے دل ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ جڑے رہیں گے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے جنگ میں فلسطینی کامیاب ہوں گے، فلسطینیوں پر ظلم کرنے والوں کو شکست ہوگی۔
بعد ازاں ایرانی صدر گورنر ہاؤس پنجاب پہنچے،گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے ایرانی صدر کا استقبال کیا، ایرانی صدر نے مختلف شخصیات سے ملاقات کی، گورنر ہاؤس میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے لیے ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔
ایرانی صدر کا گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کا دورہ
اس کے علاوہ ایرانی صدر نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کا دورہ کیا جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
جی سی یونیورسٹی میں آمد پر وائس چانسلر ڈاکٹر شازیہ بشیر نے ایرانی صدر کو گلدستہ پیش کیا۔
یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مستقبل میں مزید بڑھایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوموں کی برادری میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے لیے علم و ہنر اور سائنس و ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، ہماری یونیورسٹیاں علم و تحقیق کے مراکز ہیں اور تعلیم کے شعبے میں مربوط حکمت عملی سے بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے کلام کو ایران میں خصوصی پذیرائی حاصل ہے، فلسطین کے حوالے سے پاکستان اور ایران کا مؤقف واضح ہے، مسئلہ فلسطین کا حل خطے میں امن و استحکام کے لیے ضروری ہے، مسئلہ فلسطین کا حل صرف مسلم امہ کا نہیں بلکہ پوری دنیا کےلیے اہم ہے، غز ہ میں اب تک ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔
بعد ازاں صدر ابراہیم رئیسی لاہور سے کراچی کے لیے روانہ ہوگئے۔
ایرانی صدر کے دورے کے موقع پر کراچی اور لاہور دونوں شہروں میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے، کراچی میں تمام نجی و سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔
دوسری جانب، تاجروں نے صدر کی تمام مارکیٹیں اور شاپنگ مال بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد کے موقع پر شہر میں مختلف قسم کی تیاریاں کی گئی ہیں، شارع فیصل پر وزیراعظم اور صدرِ پاکستان کی جانب سے خوش آمدید کے بینرز آویزاں کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے ٹریفک پلان میں شامل کچھ سڑکوں کو بند کردیا گیا ہے اور پولیس کی نفری مختلف مقامات پر موجود ہے۔
ایم اے جناح روڈ کو گرومندر سے بند کردیا گیا، ایم اے جناح روڈ سے صدر کی طرف جانے والے روڈ پر کنٹینر لگادیے گئے، ایم اے جناح روڈ کی طرف جانے والی دیگر سڑکوں اور گلیوں میں بھی کنٹینر رکھ دیے گئے ہیں۔
شاہراہ قائدین سے نمائش جانے والا روڈ بھی بند کردیا گیا، پیپلز سیکریٹریٹ چورنگی کے اطراف بھی کنٹینر رکھ دیے گئے۔
اس کے علاوہ کمشنر کراچی نے شہر میں ڈرون کیمرے کےاستعمال پربھی 7 روز کے لیے پابندی عائد کردی ہے جب کہ کراچی کے ریڈ زون سمیت ایم اے جناح روڈ کا کچھ حصہ اور مزار قائد کے اطراف کی شاہراہیں بھی منگل کو بند رہیں گی۔
ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز نے کہا کہ ائیرپورٹ سے پی آئی ڈی سی تک سڑک مکمل بند ہو گی، شارع قائدین اور ڈاکٹر ضیا الدین روڈ بھی ٹریفک کے لیے بند ہوں گے، ایم اے جناح روڈ کے بھی دونوں ٹریکس گرومندر سے گارڈن چوک تک بند ہوں گے، شہری متبادل راستے اختیار کریں۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی 22 اپریل (پیر) سے 24 اپریل (بدھ) تک پاکستان کے سرکاری دورے پر ہیں، 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہ مملکت کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے، ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی تھی، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے اس میں شرکت کی تھی، تقریب میں پاکستان اور ایران نے 8 سمجھوتوں پر دستخط کیے گئے تھے۔