سپریم کورٹ نے ماضی میں نااہل قرار دیے گئے سیاسی رہنما کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران تا حیات نا اہلی کا معاملہ 5 رکنی بینچ کی تشکیل کے لیے ججز کمیٹی کو بھیج دیا۔
سپریم کورٹ میں میر بادشاہ قیصرانی کی نااہلی کے کیس پر سماعت کے دوران تاحیات نااہلی سے متعلق پانامہ کیس اور الیکشن ایکٹ میں ترامیم بھی زیرِ بحث آئیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ میر بادشاہ قیصرانی کو نااہل کیوں کیا گیا؟
درخواست گزار کے وکیل ثاقب جیلانی نے جواب دیا کہ میر بادشاہ قیصرانی کو جعلی ڈگری کی بنیاد پر 2007ء میں نااہل کیا گیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے 2018ء کے انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی تھی۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مقدمے کی سماعت جنوری 2028ء میں عام انتخابات سے پہلے ہو گی، اس مقدمے کو انتخابات میں تاخیر کی وجہ نہیں بنایا جائے گا۔
جسٹس اطہر من اللّٰہf نے کہا کہ موجودہ کیس 2018ء کے انتخابات سے متعلق ہے، اب نئے انتخابات سر پر ہیں تو یہ لائیو ایشو کیسے ہے؟ اس کیس سے موجودہ انتخابات متاثر ہوں گے۔
یاد رہے کہ میر بادشاہ قیصرانی کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا گیا تھا۔