کراچی(اسٹاف رپورٹر) وزیر بلدیات، ہائوسنگ ٹائون پلاننگ، پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ و رورل ڈویلپمنٹ سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ امید ہے کہ وفاقی حکومت جو کوششیں کررہی ہے اس کا پھل 6 سے 7 ماہ میں آنا شروع ہوجائے گا۔ پیپلز پارٹی کے 5 جنرل نشست پر، 2 ٹیکنوکریٹ، دو خواتین اور 1 ایک اقلیت کی نشست پر سینیٹرز کامیاب ہوئے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان اگر کسی نشست پر کامیاب ہوئے ہیں اور وہ اسمبلی کا ممبر بنیں ہیں تو انہیں آنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز سندھ اسمبلی میں سینیٹ کے انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر کامیاب سینیٹرز بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ آج پیپلز پارٹی کے تمام نامزد سینیٹرز کے امیدوار کو جتنے ووٹ ڈالنے تھے وہ ان کو ملیں ہیں اور وہ کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 جنرل نشست پر، 2 ٹیکنوکریٹ، دو خواتین اور 1 ایک اقلیت کی نشست پر کامیاب ہوئے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ فیصل واوڈا ہماری اعلٰی قیادت سے ملتے رہے ہیں یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اور انہوں نے پارٹی اعلٰی قیادت سے ووٹ کی درخواست کی تھی اور اس کو ووٹ دئیے ہیں۔ وہ جیتے ہیں ان کو بھی ہم مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فیصل واوڈا کل رات بھی اور آج صبح بھی ہماری پارٹی کے ان ذمہ داران سے جو یہ الیکشن دیکھ رہے تھے ان سے رابطے میں تھے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا دارومدار عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کی مناسبت سے ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب یہ حکومت بنی تھی اس وقت بھی یہ بات کہی گئی تھی کہ جو مہنگائی کا طوفان ہے اور جو لوگوں کی زندگیوں میں مشکلات ہیں، وہ فوری طور پر کم نہیں ہوں گی اس میں تھوڑا وقت لگے گا، مجھے امید ہے کہ وفاقی حکومت جو کوششیں کررہی ہے اس کا پھل 6 سے 7 ماہ میں آنا شروع ہوجائے گا اور ہماری سب کی کوشش ہے کہ ملک کی معیشت بہتر ہو، معاشی حالات بہتر ہوں تاکہ ملک کو معاشی بحران سے نکالیں اور عوام پر معاشی تکالیف ہیں اس میں کمی آسکے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ اسٹریٹ کرائم ایک بہت بڑا اشیو ہے۔ کراچی میں اس پر قابو پانے کے لیے حکومت بھرپور کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ہماری حکومت آئی ہے کچھ پولیس افسران کی تبدیلیاں ہوئی ہیں اور مزید کچھ اور تبدیلیاں بھی ہونا ہے۔ ہم کوئی حتمی ٹائم فریم تو نہیں دے سکتے البتہ یہ ضرور ہے کہ اس میں جلد ہی کمی آنا شروع ہوجائے گی اور انشاءاللہ اس کا خاتمہ بھی ہوگا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے وفاق کی جانب سے اگر کبھی بھی ہمارے وسائل پر کمپرومائز کرنے کی کوشش کی ہے، جب جب ہم نے اس پر آواز اٹھائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ ارسا کا چیئرمین غلط لگایا گیا تو سندھ حکومت نے،
وزیر اعلٰی سندھ نے اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اس پر پھرپور آواز اٹھائی اور اس کے نتیجہ میں وفاقی حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک این ایف سی کی بات ہے پیپلز پارٹی نے ہمیشہ صوبائی خودمختاری کے لئے، صوبے کے حقوق کے لیے جنگ لڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہی جب ہم وفاقی حکومت میں تھے تو این ایف سی ایوارڈ بھی کروایا، صوبائی خودمختاری بھی کی اور انشاءاللہ تعالٰی آئندہ بھی جو این ایف سی ایوارڈ ہوگا اس میں پاکستان پیپلز پارٹی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ حافظ نعیم الرحمن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمان اگر کسی نشست پر کامیاب ہوئے ہیں اور وہ اسمبلی کا ممبر بنیں ہیں تو انہیں آنا چاہیے،
انہوں نے پہلے جذباتی فیصلہ کیا کہ میں نہیں آئوں گا پھر شاید ان کو کسی بے سمجھایا پے تو اب ان کا نوٹیفکیشن ہوگیا ہے اور امید ہے کہ سندھ اسمبلی کا اگلا جو سیشن ہوگا اس میں وہ حلف بھی اٹھائیں گے اور وہ جو ان کی اچھی بات اور رائے کو ایوان میں بھی رکھیں گے۔ ہم جو ان کی جائز بات ہوگی اس کو مانیں گے بھی اور جو حقیقی تنقید جائز ہوگی تو اس کو بھی تسلیم کریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں خود سندھ حکومت اور کابینہ دونوں کا حصہ ہوں مجھے تو کوئی دھڑے بندی نظر نہیں آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ہمارے مخالفین گذشتہ 15 برسوں سے کہتے آئے ہیں اور میں ہمیشہ کہتا آیا ہوں کہ اصل موقع الیکشن میں نظر آتا ہے کہ کون کس سے مخالف ہے، اور سینیٹ کے انتخابات ہوں یا وزیر اعظم اور صدر کے انتخابات ہوں پیپلز پارٹی کے ووٹ بڑھتا ہی آیا ہے۔ کچے کے ڈکیتوں نے آپ کو دھمکی دی ہے کہ آپ زیادہ بولتے ہیں کہ ایک رپورٹر کے سوال کے جواب میں سعید غنی نے ازراہ مذاق کہا کہ مجھے تو کوئی براہ راست دھمکی نہیں ملی اگر آپ کے ذریعے دی جارہی ہے تو علیحدہ بات ہے۔