تشکُّر نیوز رپورٹنگ،
ملک کا ایک مخصوص طبقہ جمہوریت کی طرح اُردو زبان سے بھی نالاں نظر آتا ہے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی اراکینِ رابطہ کمیٹی، نو منتخب ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی کے ہمراہ شمیم گارڈن عزیز آباد میں گہوارہ ادب کے زیرِ اہتمام اُردُو کانفرنس میں شرکت اور شرکاء سے اظہارِ خیال، ملک کے چنیدہ نامور شعراء کرام، ماہر لسانیات اور اُردو ادب سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی بھی شرکت
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی اراکینِ رابطہ کمیٹی اور نو منتخب ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی کے ہمراہ گلشنِ شمیم عزیز آباد شمیم گارڈن میں گہوارہ ادب کے زیرِ اہتمام اُردُو کانفرنس میں شرکت کی اور شرکاء سے اظہارِ خیال کیا، ملک کے چنیدہ نامور شعراء کرام، ماہر لسانیات اور اُردو ادب سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی کانفرنس میں شرکت، تقریب کا آغاز باقاعدہ قرآن کریم کی تلاوت سے کیا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شناخت وہی ہوتی ہے جسے دوسرا تسلیم کرے شناخت کی بنیاد پر ہی تقسیم ہند برپا ہوئی، ہجرت کرنے والے اپنے ساتھ اس خطے کے لئے مہذب اور شیریں زبان کا تحفہ بھی اپنے ساتھ لائے تھے، اُردو عہد اور جہد کی زبان ہے پاکستان میں بسنے والی ہر قومیت کو اُردو کی ضرورت ہے، اُردُو ہی تمام لسانی اکائیوں کو قوم بنانے میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے، ستم ظریفی یہ کہ ملک کا ایک مخصوص طبقہ جمہوریت کی طرح اُردو زبان سے بھی نالاں نظر آتا ہے، اُردو کو درست معنوں میں رائج کرکے ہی قائد اعظم کے پاکستان کو قائم کیا جاسکتا ہے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے اردو کو بطور سرکاری زبان نافذ کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد میں سب سے بڑی رکاوٹ جاگیر دارانہ جمہوریت ہے، اردو نہایت مضبوط زبان ہے خطہ ارض پر مختلف اشکال میں اُردو زبان رابطوں کے سلسلے کو خوبصورتی سے قائم رکھے ہوئے ہے، اردو کے خصائص میں شامل ہے کہ جس بھی زبان کا لفظ اس میں شامل ہوتا ہے تو تہذیب سے مزین ہو جاتا ہے یہ واحد زبان ہے جو مسلمانان برصغیر کا واحد اثاثہ ٹھہری، میدانِ ادب کو آج بھی اُردو کی ضرورت ہے۔ بعد ازاں دیگر مقررین نے شرکاء محفل سے خطاب کرتے ہوئے ارتقائی مراحل سے لیکر پاکستان کی موجودہ صورتحال میں اُردو زبان کو درپیش خطرات سے نمٹنے کی سنجیدہ حکمت عملی بنانے، ترویج و اشاعت سمیت اُردو کو مرکزی حیثیت دلوانے کی پرزور کاوش کرنے کی ضرورت پر سیر حاصل گفتگو کی، اس موقع پر انچارج اے پی ایم ایس او و اراکینِ مرکزی کمیٹی بھی موجود تھی۔